وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ بم دھماکے میں ہلاک ہونے والے چینی انجینئرز قرض کی ری پروفائلنگ اور آئی پی پیز کے ٹیرف پر حکومت پاکستان کے ساتھ بات چیت میں شامل ٹیم کا حصہ تھے۔
وزیرِ خزانہ نے منگل کو خصوصی پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’ہلاک ہونے والے وہ آئی پی پی انجینئر تھے جن کے ساتھ وزیر توانائی اویس لغاری اور میں ملکی قرضوں کو ری پروفائل کرنے اور میچورٹی (ادائیگی) کو بڑھانے کی ہماری درخواست کے سلسلے میں بات چیت کر رہے تھے، تاکہ ہم بجلی کے نرخوں کو کم کر سکیں اور عوام کو ریلیف فراہم کر سکیں‘۔
خیال رہے کہ اتوار کو پورٹ قاسم الیکٹرک پاور کمپنی (پرائیویٹ) لمیٹڈ کے چینی عملے کو لے جانے والے قافلے کو کراچی کے جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے قریب دہشت گردانہ حملے میں نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے میں دو چینی شہری ہلاک اور ایک زخمی ہوئے تھے۔
اس حملے کی ذمہ داری کالعدم دہشتگرد تنظیم بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) نے قبول کی ہے۔
بزنس ریکارڈر نے منگل کو یہ بھی اطلاع دی ہے کہ پاکستان اور چینی پاور کمپنیاں چینی وزیر اعظم لی کیانگ کے دورے کے دوران بالترتیب پانچ اور تین سال کے لیے 16 بلین ڈالر سے زائد کی ادائیگی پر قرضوں کی ری پروفائلنگ اور موریٹوریم کے معاہدوں پر دستخط کرنے کے لیے تیار ہیں۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ معاشی استحکام کیلئے کیے گئے اقدامات کے ثمرات آنا شروع ہوگئے ہیںحکومتی اقدامات سے مہنگائی میں کمی آئی ہے، آئندہ دنوں میں مہنگائی مزید کم ہوگی۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ اسٹیٹ بینک نے 2025 تک 5 یا 6 فیصد مہنگائی کی شرح میں کمی کا تخمینہ لگایا تھا لیکن اب مہنگائی کی شرح 6.9 فیصد پر آگئی ہے۔
وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ روپے کی قدر میں بھی مزید بہتری آرہی ہے، پالیسی ریٹ میں بھی خاطر خواہ کمی آئی ہے۔
محمد اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ پچھلے دو تین ہفتوں میں حکومت نے درآمدات میں کمی کی ہے تاکہ ریٹس میں کمی ہوسکے، اس سے شرح سود میں کمی آئی ہے اور مزید کمی آتی جائے گی۔
ان کا کہنا تھا کہ معیشت کے استحکام کیلئے کام جاری ہے، ہم بڑی محنت سے ملک میں معاشی استحکام لے کر آئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہڑتالوں اور احتجاج سے معیشت پر منفی اثرات پڑتے ہیں، ہڑتال یا احتجاج سے بہت سے شعبے براہ راست متاثر ہوتے ہیں۔ کاروبار بند ہونے سے معیشت کو نقصان ہوتا ہے، شہر بند ہونے سے روزانہ کی بنیاد پر 190 ارب کا نقصان ہوتا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ احتجاج کے باعث اسلام آباد میں 8 لاکھ سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں۔