اسلام آباد میں خیبر پختونخوا ہاؤس سیل کرنے کے خلاف صوبائی حکومت کی درخواست کو پشاور ہائی کورٹ نے ناقابل سماعت قرار دے دیا ہے۔
منگل کو پشاور ہائی کورٹ میں صوبائی حکوت کی درخواست پر پشاور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم کی سربراہی میں دو رکنی بینچ نے سماعت کی۔ عدالت نے دائرہ اختیار پر درخواست ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے ایڈووکیٹ جنرل کو اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کی ہدایت کر دی۔
ایڈووکیٹ جنرل کے پی شاہ فیصل نے عدالت کو بتایا کہ پختونخوا ہاؤس کو سی ڈی اے نے سیل کیا ہے۔
پریکٹس اینڈ پروسیجر آرڈیننس: وفاقی حکومت اور ایڈووکیٹ جنرل خیبرپختونخوا کو نوٹس جاری
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سی ڈی اے ایک خودمختار باڈی ہے۔ یہ ایکشن ایک خودمختار اتھارٹی نے لیا ہے۔ کے پی ہاؤس اسلام آباد میں خیبرپختونخوا کی پراپرٹی ہے۔
چیف جسٹس نے کہا کہ فیڈریشن حکام نے اگر یہ کیا ہوتا تو ہم کیس سنتے، لیکن یہ تو لوکل اتھارٹی ہے، اس کے ساتھ ہم کیا کریں، آپ اسلام آباد ہائی کورٹ جائیں، اگر یہاں پشاور ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (پی ڈی اے) کچھ کرے تو کیا آسلام آباد کورٹ اس پر کچھ کرے گی؟
چیف جسٹس اشتیاق ابراہیم نے کہا کہ ایک صوبے کا ہاؤس بند کرنا بالکل غلط ہے لیکن یہ ہمارے دائرہ اختیار میں نہیں آتا۔ آپ درخواست واپس لیں اور اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کریں۔
گزشتہ روز اسلام آباد میں کیپیٹل ڈیولپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے خیبرپختونخوا ہاؤس کو سیل کر دیا تھا۔سی ڈی اے ذرائع نے بتایا کہ بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی پر خیبرپختونخوا ہاؤس سیل کیا جا رہا ہے۔اسپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے خیبرپختونخوا ہاؤس کے متعدد بلاک کو سیل کیا، ان کے ہمراہ اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ بھی موجود تھے۔