اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کرنے والے گرفتار افغان بلوائیوں کے ہوشربا بیانات منظرعام پر آگئے۔
پر امن احتجاج کا لبادہ اوڑھے پی ٹی آئی کے شرپسند افغان بلوائیوں نے انتشار اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے کی تمام حدیں پار کردیں۔
انتشار اور فساد پھیلانے والے متعدد افغان باشندوں کو گرفتار کر لیا گیا، پی ٹی آئی کی قیادت کی ایما پر انتشار اور بدامنی پھیلانے والے ان گرفتار افغان باشندوں نے ہوشربا انکشافات کردیے۔
گرفتار افغان نے اپنے ویڈیو بیان میں انکشاف کیا کہ میرا نام خیال گل ہے، میرا تعلق افغانستان سے ہے، پی ٹی آئی نے مجھے 2 ہزار روپے دن کا لالچ دے کر دھرنے پر بلایا اور توڑ پوڑ کرنے کا کہا۔
افغان شرپسند خیال گل نے انکشاف کیا کہ پی ٹی آئی قیادت خود بھاگ کر چلی گئی اور ہمیں یہاں پولیس نے پکڑ لیا ہے، پی ٹی آئی قیادت کے بہکاوے میں آنے پر میں شرمندہ ہوں، ان کا ساتھ دینا کسی کام نہ آیا، نہ انہوں نے مجھے پیسے دیے اور نہ ہی وہ مجھے دوبارہ نظر آئے ہیں۔
پی ٹی آئی احتجاج کے شرکا میں سرکاری گاڑیوں کی تقسیم کا انکشاف
ایک اور گرفتار افغان شرپسند نے بتایا کہ میرا نام مولا داد ہے اور ہم تینوں دوست پشاور سے پی ٹی آئی کے دھرنے میں شرکت کے لیے آئے تھے، پی ٹی آئی نے ہمیں پیسوں کا لالچ دیا اور اسلام آباد میں توڑ پھوڑ کرنے اور املاک کو نقصان پہنچانے کی ہدایات دی۔
افغان شرپسند مولا داد نے مزید بتایا کہ انہوں نے ابھی تک نہ ہمیں پیسے دیے ہیں بلکہ حوالات میں ہم ان کی وجہ سے بند ہیں، ہماری اپنے افغانی بھائیوں سے گزارش ہے کہ کسی قسم کی توڑ پھوڑ نہ کریں اور نہ کسی کی گاڑی کو آگ لگائیں۔
تیسرے گرفتار افغان شرپسند نے بتایا کہ میرا نام عبدالرحمان ہے، میرا تعلق افغانستان سے ہے اور میں پشاور میں مزدوری کرتا ہوں، میں محنت مزدوری کر کے اپنے بچوں کے لیے حلال روزی کماتا ہوں، مگر پی ٹی آئی جیسی شرپسند جماعت چاہتی ہے کہ ہم ان کے دھرنوں میں شامل ہوں۔
افغان شر پسند عبدالرحمان نے بھی انکشاف کیا ہے کہ پی ٹی آئی چاہتی تھی کہ ہم اسلام آباد جا کر وہاں دنگا فساد کریں اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایں، میری اپنے افغان بھائیوں سے گزارش ہے کہ ان کی باتوں میں نہ آئے۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی احتجاج کے دوران پولیس نے مجموعی طور پر 878 پی ٹی آئی کارکنان کو گرفتار کیا تھا جن میں 120 افغان باشندے، خیبر پختونخوا پولیس کے 7 اہلکار اور کچھ ریٹائرڈ پولیس اہلکار شامل تھے۔
اس شرپسندی میں ملوث تمام عناصر کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جارہی ہے، نام نہاد احتجاج کی آڑ میں شرپسندی کی سازش کے تمام تانے بانے جوڑے جا رہے ہیں اور سخت قانونی اقدامات اٹھائے جارہے ہیں۔