لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماؤں عمر ایوب، اسد عمر سمیت دیگر ملزمان کو 30 اکتوبر تک پیش ہونے کی ہدایت کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور میں سانحہ 9 مئی کے مقدمات میں عمرایوب، اسدعمر اور دیگر پی ٹی آئی رہنماؤں کی عبوری ضمانتوں پر سماعت ہوئی۔
عدالت نے ملزمان کی عبوری ضمانتوں میں 30 اکتوبر تک توسیع کا حکم دے دیا۔
عدالت میں عمر ایوب ، اسد عمر سمیت 9 ملزمان کی جانب سے حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی۔ اسی طرح علیمہ خان ، عظمیٰ خان ، حافظ فرحت ، اعظم سواتی ،بلال اعجاز ،علی امتیاز کی جانب سے بھی حاضری معافی کی درخواست دی گئی۔
جلاؤ گھیراؤ، جناح ہاؤس حملہ کیس: عمر ایوب سمیت 41 ملزمان کی عبوری ضمانت میں توسیع
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ اسد عمر ، عمر ایوب طبیعت ناساز ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔ علیمہ خان اور عظمیٰ خان اسلام آباد میں گرفتار ہونے کے باعث پیش نہیں ہو سکتیں، حافظ فرحت عباس کسی رشتے دار کی فوتگی کے باعث پیش نہیں ہو سکتے ۔
تھانہ شادمان نذرآتش کیس میں اسد عمر کی عبوری ضمانت خارج
عدالت میں دائر درخواست میں مزید کہا گیا کہ اعظم خان سواتی اسلام آباد مقدمے میں گرفتار ہونے باعث پیش نہیں ہو سکتے۔ رکن اسمبلی بلال اعجاز ڈینگی بخار کے باعث پیش نہیں ہو سکتے اور علی امتیاز بھی شدید بخار کی وجہ سے پیش نہیں ہو سکتے۔
دوسری جانب لاہور کی انسداد دہشت گردی عدالت نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 9 مئی کے 6 مقدمات پر سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج ارشد جاوید نے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 9 مئی کے 6 مقدمات پر سماعت کی۔
گرفتار رہنما شاہ محمود قریشی سمیت دیگر کو جیل سے پیش نہیں کیا گیا جبکہ جیل حکام نے زیر حراست ملزمان کے جوڈیشل ریمانڈ پیپر پیش کیے۔
پی ٹی آئی کارکن صنم جاوید کی حاضری معافی کی درخواست دائر کی گئی، ضمانت پر رہا ملزمان نے عدالت میں پیش ہو کر حاضری مکمل کروائی جبکہ شاہ محمود قریشی کا ضمنی چالان عدالت میں جمع ہو چکا ہے۔
عدالت نے مقدمات پر سماعت 16 اکتوبر تک ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ آئندہ سماعت پر شیر پاؤ پل پر تقاریر اور جلاؤ گھیراؤ کیس میں فرد جرم عائد ہوگی۔
یاد رہے کہ گزشتہ برس 9 مئی کو القادر ٹرسٹ کیس میں عمران خان کی اسلام آباد ہائی کورٹ کے احاطے سے گرفتاری کے بعد پی ٹی آئی کی طرف سے ملک گیر احتجاج کیا گیا تھا جس کے دوران لاہور کے علاقے ماڈل ٹاؤن میں 9 مئی کو مسلم لیگ (ن) کے دفتر کو جلانے کے علاوہ فوجی، سول اور نجی تنصیبات کو نذر آتش کیا گیا، سرکاری و نجی املاک کو شدید نقصان پہنچایا گیا تھا جب کہ اس دوران کم از کم 8 افراد ہلاک اور 290 زخمی ہوئے تھے۔
مظاہرین نے لاہور میں کور کمانڈر کی رہائش گاہ پر بھی دھاوا بول دیا تھا جسے جناح ہاؤس بھی کہا جاتا ہے اور راولپنڈی میں واقع جنرل ہیڈکوارٹرز (جی ایچ کیو) کا ایک گیٹ بھی توڑ دیا تھا۔
اس کے بعد ملک بھر میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے ساتھ لڑائی، توڑ پھوڑ اور جلاؤ گھیراؤ میں ملوث 1900 افراد کو گرفتار کر لیا گیا تھا جبکہ عمران خان اور ان کی پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف مقدمات بھی درج کیے گئے تھے۔