وزیراعظم شہباز شریف کا کہنا ہے کہ افسوس کی بات ہے چین کو یقین دہانی کے باوجود کراچی کا واقعہ ہوا جس میں 2 چینی انجینیئرز ہلاک ہوئے، وفاق پر دن رات چڑھائی کی جارہی ہے، وفاق کو دھمکیاں دی جارہی ہیں، آج ایک بار پھر ملک میں دھرنے جاری ہیں، پاکستان کی جڑیں کاٹنے کے لیے سازشیں کی گئیں، ان حالات میں کون سرمایہ کاری کرے گا، چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے سخت انتظامات ہونے چاہیئں۔
وفاقی کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ کل کراچی میں دہشت گردی کا انتہائی افسوسناک واقعہ ہوا جس میں ہمارے 2 چینی بھائی ہلاک اور ایک زخمی ہوا جبکہ حملے میں کچھ پاکستانی بھی زخمی ہوئے۔
وزیراعظم نے کہا کہ بشام واقعے کے بعد چینی حکومت کی جانب سے تشویش کا اظہار کیا گیا اور یہ پیغام دیا گیا کہ پاکستان میں کام کرنے والے چینی شہریوں کی سیکیورٹی کے لیے مضبوط اقدامات ہونے چاہیئے، چین کو یقین دلایا تھا کہ چینی شہرویں کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی جائے گی، جب میں جون میں چین گیا تو ان کو یقین دہانی کروائی لیکن اس کے باوجود بدقسمتی سے کل یہ واقعہ ہوا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ چین کے سفیر سے ملاقات میں افسوس کا اظہار کیا اور انہیں بتایا کہ تمام تر کاوشوں کے باوجود یہ واقعہ ہوا جس پر ہمیں شرمندگی ہے، لیکن ہمارا حوصلہ پہلے سے زیادہ مضبوط ہے اور ہم سکیورٹی کو مزید بہتر کرنے کیلئے اقدامات اٹھائیں گے۔
انہوں نے مزید نے کہا کہ چینی سفیر کو یقین دلایا کہ ہم نے شنگھائی تعاون تنظیم ( ایس ای او) کانفرنس کیلئے پوری طرح انتظامات کئے ہیں اور اس کی تفصیل ان سے شیئر کی، میں بار بار بتا چکا ہوں کہ کس طرح سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے ماضی کی طرح ایک بار پھر آئی ایم ایف کے پروگرام میں ہماری بھرپور مدد کی جبکہ ابھی ملائیشیا کے وفد کا ایک کامیاب دورہ ہوا۔
شہباز شریف نے بتایا کہ ملائیشین وزیراعظم کے دورہ پاکستان میں دوطرفہ تجارت پر بات ہوئی جب کہ اگلے ماہ سعودی عرب کا وفد بھی پاکستان آرہا ہے جس میں 2 ارب ڈالر سے زیادہ کا معاہدہ ہورہا ہے اور پھر چین کے وزیراعظم آنے والے ہیں، پاکستان کو ایس ای او کی مہمان نوازی کا موقع مل رہا ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ وفاق پر دن رات چڑھائی اور دھمکیاں دی جا رہی ہیں، سب جانتے ہیں کس طرح 15-2014 میں ڈی چوک پر دھرنا دیا گیا اور جو کچھ کیا گیا، آج پھر پاکستان کے خلاف دشمنوں اور گھس بیٹھیوں کے ناپاک عزائم کو دہرایا جا رہا ہے، 2014 کی سازش دوبارہ نہیں ہونے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ چینی صدر کا دورہ پاکستان کا اعلان ہوگیا لیکن اس کے باوجود بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اس بات کا احساس نہیں کیا کہ چینی صدر کا دورہ ملتوی ہونے سے کتنا معاشی نقصان ہوگا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے کہا کہ پی ٹی آئی نے ان معاملات بالکل سنجیدہ نہیں لیا، جہاں دھرنے اور جلاؤ گھیراؤ ہوگا وہاں کون آکر سرمایہ کاری کرے گا، ملک کی جڑیں کاٹنے کیلئے سازشیں کی جا رہی ہیں اور اس جتھے کو پاکستان کی ترقی منظور نہیں، ان کو یہ فکر کھا رہی ہے کہ معیشت سنبھل گئی تو ہمیں کون پوچھے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس جاری ہے جس میں ایس سی او کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لیاجا رہا ہے۔
ذرائع کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت وفاقی کابینہ کا اجلاس تقریباً ساڑھے 11 بجے شروع ہوا، اجلاس میں کابینہ 19 نکاتی ایجنڈے پر غور کر رہی ہے۔
اجلاس میں شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کانفرنس کی تیاریوں کا جائزہ لیا جا رہا ہے، کابینہ اجلاس میں ملک کی سیاسی اور معاشی صورتحال پر بھی تبادلہ خیال کیا جارہا ہے۔
کابینہ اجلاس میں حج پالیسی 2025 کابینہ اجلاس میں پیش کی جائے گی، وزارتوں میں ای آفس کے استعمال پر بھی بریفنگ ہو گی، گوادراورحب کے جوڈیشل میجسٹریٹ کو اختیارات کی حوالگی پر بریفنگ ہوگی جبکہ مونو سوڈیم گلوٹامیٹ کی درآمد پرعائد پابندی کے حوالے سے کمیٹی کی رپورٹ پر غور ہوگا۔
واضح رہے کہ وزیراعظم شہباز شریف کے دورہ امریکا سے واپسی کے بعد یہ وفاقی کابینہ کا پہلا اجلاس ہے۔
یاد رہے کہ شنگھائی تعاون تنظیم کا سربراہی اجلاس 15 اور 16 اکتوبر کو اسلام آباد میں منعقد ہو گا جس میں بھارتی وزیر خارجہ سبرامنیم جے شنکر سمیت دیگر ممالک کے اعلیٰ سطح کے وفود شرکت کریں گے۔
وفاقی حکومت نے شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کے سربراہی اجلاس کے پیش نظر اسلام آباد اور راولپنڈی میں 3 روز کے لیے عام تعطیل کا اعلان کر دیا ہے، کابینہ ڈویژن نے 14، 15 اور 16 اکتوبر کو راولپنڈی، اسلام آباد میں تعطیل کا نوٹیفکیشن بھی جاری کیا ہے۔
گزشتہ روز ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا تھا کہ پاکستان ایس سی او اجلاس کی میزبانی کے لیے تیار ہے، وزیراعظم شہباز شریف اجلاس کی صدارت کریں گے۔