ایران اور اسرائیل میں 5 اکتوبر کی شام کو درمیانے درجے کے زلزلے کے بعد کھلبلی مچ گئی کہ تہران نے زیر زمین ایک نیوکلیئر (جوہری) ٹیسٹ کیا جس کے نتیجے میں زلزلہ کی شدت تل ابیب تک محسوس کی گئی۔
ایران کا صوبہ سیمنان کا شہر اردان 4.6 شدت کے زلزلے کا مرکز تھا۔ امریکی جیولوجیکل سروے کے مطابق زیرزمین گہرائی 10 کلومیٹر ریکارڈ کی گئی۔ مقامی وقت کے مطابق رات 10:45 کے قریب زلزلے کے جھٹکے تہران تک محسوس کیے گئے، جو کہ مرکز سے تقریباً 110 کلومیٹر دور ہے۔
ابتدائی زلزلے کے چند منٹ بعد ہی اسرائیل میں آدھی رات کے قریب ایک دوسرے قدرے کم شدت والے زلزلے کی اطلاع دی گئی، جس نے ان زلزلہ کے واقعات کی نوعیت کے بارے میں خدشات اور نظریات کو مزید ہوا دی۔ دونوں واقعات کا غیر معمولی وقت، دونوں ملکوں کے درمیان جاری کشیدگی کے ساتھ سوشل میڈیا پر یہ قیاس آرائیاں ہوئیں کہ خفیہ ایٹمی تجربہ کیا جا رہا ہے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ایکس پر ایک صارف نے کہا کہ ’ایران کل رات سے نیوکلیئر تجربہ کررہا ہے۔ تہران نے سیمنان کے قریب 10 کلومیٹر زیر زمین بم ٹیسٹ کیے تاکہ کم سے کم تابکاری کے پھیلاؤ کو یقینی بنایا جا سکے اور اس کے نتیجے میں 4.6 پیمانے کا زلزلہ آیا جسے سیسموگرافس نے ریکارڈ کیا تھا۔
ایک اور صارف نے لکھا، ’’اس ایرانی زلزلے نے واقعی اسرائیل کو خوفزدہ کردیا۔ تل ابیب یہ سوچ رہا ہے کہ آیا وہ ایران پر حملہ کریں گے، ایسا لگتا ہے کہ جوہری ہتھیاروں کا معاملہ ہے، کوئی ملک جوہری طاقت کے ساتھ گڑبڑ نہیں کرے گا۔
”ایران نے سب سے پہلے اپنی صلاحیت کا مظاہرہ کیا کہ وہ جہاں چاہیں درستگی کے ساتھ وارہیڈ پہنچا سکتے ہیں، اور پھر وہ صحرائی زلزلہ آیا جو زیادہ سے زیادہ جوہری تجربے کی طرح لگتا ہے“۔
ایک اور پوسٹ نے کہا کہ ’کل ایران میں 4.5 کا زلزلہ آیا۔ افواہیں ہیں کہ یہ ایک ایٹمی تجربہ تھا۔ فروری 2013 میں شمالی کوریا میں آنے والا زلزلہ جوہری تجربہ ثابت ہوا۔ نومبر 2017 کے ایران میں آنے والے زلزلے کو بھی جوہری ٹیسٹ کا نام دیا گیا تھا۔ ایران ہفتے کے اندر کافی فاشیل مواد جمع کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ حقیقت کیا ہے؟