وزیر اعظم شہباز شریف نے پیر کو اسلام آباد میں کثیر الجماعتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے بتایا کہ انہوں نے گزشتہ ماہ اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں اسرائیلی وزیر اعظم کو کس طرح نظر انداز کیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ انہوں نے اسرائیلی وزیر اعظم کا سامنا کرنے سے گریز کرنے کا فیصلہ اس وقت کیا جب انہیں معلوم ہوا کہ نیتن یاہو ان کے بعد اجلاس سے خطاب کریں گے۔
وزیر اعظم شہباز کو یہ بھی معلوم ہوا کہ نیتن یاہو اسی کمرے میں بیٹھے ہوں گے جہاں رہنما تقریر کرنے کے لیے اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ میں اس کمرے میں اس طرح بیٹھا کہ اسرائیلی وزیر اعظم پیچھے سے آئیں اور گزر جائیں، مجھے نہ دیکھ پائیں، جب گزریں گے تو میں پیچھے سے نکل جاؤں گا تاکہ مجھے ان سے ہاتھ ملانے کا واسطہ نہ پڑے۔
وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا، ’اللہ کا شکر ہے واسطہ نہیں پڑا، مگر جونہی وہ آئے ہمارا پورا وفد واک آؤٹ کر گیا‘َ۔
خیال رہے کہ نیتن یاہو خطاب کے لیے کھڑے ہوئے تو وزیراعظم شہباز شریف کی قیادت میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی میں پاکستانی وفد واک آؤٹ کر گیا۔
شہباز شریف نے کہا کہ یہ کوئی بتانے کی باتیں نہیں ہیں، یہ باتیں دل کی اتاہ گہرائیوں سے ہیں۔