Aaj Logo

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2024 05:10pm

ایئرپورٹ حملے میں ملوث دہشتگرد کے حوالے سے اہم انکشافات، تفتیش کا دائرہ کراچی سے بلوچستان تک وسیع

کراچی ایئرپورٹ کے قریب چینی قافلے پر حملے کی تحقیقات میں اہم پیش رفت سامنے آئی ہے۔ حملہ آور اور دھماکے میں استعمال گاڑی کے بارے میں اہم معلومات حاصل کر لی گئی ہیں، جبکہ دہشتگرد کے حوالے سے ابھی اہم انکشافات سامنے آئے ہیں۔

تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ دہشت گردوں نے ڈبل کیبن ٹویوٹا رویو گاڑی کراچی سے خریدی، دہشت گرد کا ٹارگٹ چینی انجیئیرز کی کوسٹر تھی۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق دہشت گردوں نے حملے کے لئے گاڑی میں بارود بھرا ہوا تھا، پرٹوکول کی گاڑی بیچ میں آنے کی وجہ سےحملہ آوار ناکام ہوئے۔

تفتیشی ذرائع نے بتایا کہ حملے کی منصوبہ بندی کراچی میں بلوچ پاڑہ میں کی گئی تھی۔ علاوہ ازیں میڈیا رپورٹس کے مطابق خودکش حملے میں استعمال گاڑی جس کے نام تھی اس کا نادرا ریکارڈ مل گیا ہے۔

تفتیشی ذرائع کے مطابق نادرا ریکارڈ کے تناظر میں تحقیقات کا دائرہ بلوچستان تک پھیلا دیا گیا ہے۔ حکام کے مطابق گاڑی جس شخص کے نام تھی اس کی شناختی دستاویزات حاصل کرلی گئی ہیں۔

کراچی ایئرپورٹ کے قریب غیر ملکیوں پر حملے کی تحقیقات میں اہم تفصیلات سامنے آگئیں

کراچی ایئرپورٹ کے قریب دہشت گرد حملے میں ہلاک غیر ملکی شہریوں کی شناخت ہوگئی

دھماکے میں ملوث دہشت گرد فہد سے متعلق تہلکہ خیز انکشافات آج نیوز کے سامنے آئے ہیں، دہشتگرد شاہ فہد نے 5 ستمبر کو گاڑی اپنے نام کرائی، وہ پریڈی کے علاقے کے ایک ہوٹل میں رہائش پذیر تھا۔

دہشتگرد گرد شاہ فہد دو مرتبہ کراچی آیا تھا، 2023 میں گزشتہ سال دہشت گرد تین دسمبر کو کراچی آیا اور ایک روز کراچی میں رک کر واپس گیا تھا، شاہ فہد نے 4 اکتوبر 2024 میں پریڈی کے علاقے میں قائم ہوٹل میں انٹری کی، 10 بج کر 37 منٹ پر دہشت گرد فہد نے ہوٹل میں بائیو میٹرک کروا کر کمرہ حاصل کیا اور دھماکے کے روز دوپہر 12 بجے ہوٹل سے چیک آؤٹ کیا۔

دہشتگرد فہد کراچی میں دونوں مرتبہ ایک ہی ہوٹل میں رُکا۔ 2023 میں جب دہشتگرد فہد کراچی آیا تھا تو اس کے ساتھ مزید دو افراد بھی تھے، ان دونوں افراد کی شناخت حاصل کر لی گئی ہے۔

دہشتگرد کا تعلق نوشکی سے تھا جو دو روز تک کراچی میں موجود تھا، دہشتگرد کی موبائل سمز کا تمام ریکارڈ حاصل کرلیا گیا ہے۔

دہشتگردانہ کارروائی کے بعد تحقیقات کا دائرہ کار وسیع کردیا گیا ہے، دہشتگرد سے رابطے میں موجود افراد کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔

Read Comments