Aaj Logo

اپ ڈیٹ 07 اکتوبر 2024 04:54pm

اسلام آباد میں خیبرپختونخوا ہاؤس سیل، رہائشیوں کو کوارٹرز خالی کرنے کا حکم

کیپیٹل ڈیویلپمنٹ اتھارٹی (سی ڈی اے) نے بڑا ایکشن لیتے ہوئے وفاقی دارالحکومت میں خیبرپختونخوا ہاؤس کو سیل کردیا ہے اور اور وہاں رئاش پذیر سرکاری ملازمین کو کورٹرز خالی کرنے کیلئے 24 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔

سی ڈی اے ذرائع کے مطابق خیبر پختونخوا ہاؤس کے متعدد بلاک سیل کردیے گئے ہیں، کے پی ہاؤس کو بلڈنگ رولز کی خلاف ورزی پر سیل کیا جارہا ہے۔

اسپیشل مجسٹریٹ سردار محمد آصف نے کے پی ہاؤس کو سیل کیا، اسسٹنٹ کمشنر عبداللہ بھی سی ڈی اے ٹیم کے ہمراہ تھے۔

سی ڈی اے بلڈنگ کنٹرول ونگ نے کے پی کے ہاؤس کےداخلی راستے، تین گیسٹ بلاکس اور ایک ایڈمنسٹریٹو بلاک کو سیل کردیا۔

فیملی بلاک میں رہائش پذیر سرکاری ملازمین کی فیملیز کو بلڈنگ خالی کرنے کیلئے 24 گھنٹے کی مہلت دی گئی ہے، خیبرپختونخوا ہاؤس میں 40 کے قریب فیملی کوارٹرز ہیں، جبکہ وہاں موجود سی ایم آفس کو بھی سیل کر دیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ 5 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے مارچ کرنے والے ہزاروں کارکن وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی قیادت میں پولیس کی رکاوٹیں توڑ کر اسلام آباد میں داخل ہوئے تھے اور اس دوران دارالحکومت میں شدید بارش کے دوران پی ٹی آئی اور اسلام آباد انتظامیہ کے درمیان شدید جھڑپیں ہوئی تھیں، پولیس نے سیکڑوں مظاہرین کو گرفتار کر لیا تھا۔

علی امین گنڈاپور 30 گھنٹے بعد منظر عام پر، کہاں روپوش تھے؟ بتا دیا

علی امین گنڈا پور کی زیر قیادت چھ سے 8 ہزار کارکنوں پر مشتمل قافلہ پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے بعد ٹیکسلا کے راستے اسلام آباد میں داخل ہوا اور جناح ایونیو پر واقع چائنا چوک تک پہنچنے میں کامیاب ہوگیا تھا۔

چائنا چوک پر وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا کچھ دیر کے لیے نمودار ہوئے تھے اور اس کے بعد پختونخوا ہاؤس روانہ ہو گئے تھے۔

وفاقی حکومت نے وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور اور پی ٹی آئی کو دارالحکومت پر چڑھائی کرنے پر خبردار کیا تھا کہ انہیں سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا ۔

دریں اثنا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے دعویٰ کیا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا جب کہ سرکاری نشریاتی ادارے پی ٹی وی نیوز نے رپورٹ کیا تھا کہ علی امین گنڈاپور کے خلاف قانونی کارروائی کا آغاز کردیا گیا۔

واضح رہے کہ وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیراطلاعات عطا تارڑ نے علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کی تردید کی تھی۔

وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا تھا کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور اسلام آباد میں رونما ہونے والے واقعات میں پولیس کو مطلوب ہیں، ہم نے ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے تھے لیکن وہ ابھی پولیس یا کسی اور ادارے کی تحویل میں نہیں ہیں۔

وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کی گزشتہ روز خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد میں داخل ہونے اور وہاں سے واپس باہر نکلنے کی تصاویر سامنے آگئیں تھیں۔

ایک روز روپوش رہنے والے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور اچانک خیبر پختونخوا اسمبلی پہنچ گئے تھے، جہاں دھواں دار خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا تھا کہ یہ ہماری جنگ جاری ہے، ہم مرتے دم تک یہ جنگ لڑیں گے، میں پھر آؤں گا۔

گنڈاپور کسی ادارے کی حراست میں نہیں، ان کی کے پی ہاؤس سے بھاگنے کی ویڈیو موجود ہے، وزیر داخلہ

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے طلب صوبائی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس 5 گھنٹے کی تاخیر کے بعد شروع ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کے لاپتا ہونے اور خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد پر دھاوا بولنے کے خلاف قرار داد منظور کی گئی تھی۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس طاقت ہے ہمارے پاس بھی ہے، اسلام آباد پہنچنے کے بعد آمنے سامنے تصادم سے کا خطرہ تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ آئی جی اسلام آباد نے خیبرپختونخوا ہاؤس میں توڑ پھوڑ کی، میری سرکاری گاڑی کو توڑا گیا، آ ئی جی اسلام آباد آپ اتنے نیچے نا جاؤ۔

علی امین گنڈا پور نے کہا تھا کہ پوری رات خیبرپختونخوا ہاؤس میں تھا، یہ آپ کی کارکردگی ہے، آپ نے چار چھاپے مارے، میرے گارڈز کو مارا اور لوٹا بھی گیا، یہ سرکاری غنڈہ ہے اور اس فلور پر معافی مانگے ورنہ ایف آئی آر ہوگی۔

Read Comments