وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کو عہدے سے ہٹانے کے لیے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کردی گئی تاہم عدالت نے درخواست پر اعتراض لگاکر واپس کردی۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کو عہدے سے ہٹانے کے لیے درخواست عزیز الدین کاکا خیل ایڈووکیٹ کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں دائر کی گئی۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ علی امین گنڈاپور نے ہجوم کے ساتھ پنجاب میں کئی جرائم کیے، علی امین گنڈاپور بانی پی ٹی آئی عمران خان کی رہائی کے لیے غیر قانونی اقدامات کررہے ہیں اور وہ اپنے حلف کی پاسداری نہیں کررہے ہیں جبکہ وزیراعلی وفاق کے خلاف عوام کو اکسا رہے ہیں، وزیراعلیٰ ریاست کو ریاست کے ساتھ لڑوانا چاہتا ہے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ گورنر اور الیکشن کمیشن کو وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی برطرفی کا حکم دیا جائے اور انہیں درج مقدمات میں فوری گرفتار کیا جائے۔
درخواست گزار نے عدالت سے استدعا کی کہ علی امین گنڈاپور کو غیر قانونی و غیر آئینی اقدامات سے روک کر وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹایا جائے۔
درخواست گزار نے اپنی درخواست میں وزیراعلیٰ و گورنر خیبرپختونخوا، وفاقی اور صوبائی حکومت، الیکشن کمیشن اور آئی جی خیبرپختونخوا کو فریق بنایا ہے۔
واضح رہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کی مبینہ گمشدگی کے حوالے سے گزشتہ روز صوبائی اسمبلی کا ہنگامی اجلاس ہوا جس میں وزیر اعلیٰ کے لاپتا ہونے اور خیبرپختونخوا ہاؤس اسلام آباد پر دھاوا بولنے کے خلاف قرار داد منظور کی گئی۔
تاہم، پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے ان کی گرفتاری سے متعلق متضاد بیانات کے برعکس وزیر اعلیٰ علی امین گنڈا پور اچانک صوبائی اسمبلی پہنچ گئے، جہاں انہوں نے بتایا کہ کل پوری رات کے پی ہاوس میں تھا، جب میری گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جارہے تھے۔
اس سے قبل وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اطلاعات عطا تارڑ سمیت سیکیورٹی ذرائع بھی احتجاج کے دوران علی امین گنڈا پور کی گرفتاری کی تردید کرچکے تھے اور اس حوالے سے ان کی خیبرپختونخوا ہاؤس میں داخل ہونے اور باہر نکلنے کی تصاویر بھی سرکاری ٹی وی پر نشر کی گئی تھیں۔