عالمی معروف اسکالر ڈاکٹر ذاکر نائیک نے اسلام آباد کی تقریب کے دوران اسٹیج چھوڑنے پر تنقید کرنے والوں کو جواب دے دیا۔
سوشل میڈیا پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کے اسٹیج چھوڑنے کی ویڈیو سوشل میڈیا پر کافی وائرل ہوئی تھی جس کے بعد ان کے اس عمل پر چند افراد نے تنقید بھی کی۔
ڈاکٹر ذاکر نائیک اسلام آباد میں یتیم بچوں کی ایک غیر سرکاری تنظیم ’پاکستان سویٹ ہوم‘ کی جانب سے بچوں کو شیلڈ سے نوازنے کی تقریب میں مہمان خصوصی مدعو کیے گئے تھے۔
پروگرام کے اختتام پر سویٹ ہوم کے چیئرمین زمرد خان نے ڈاکٹر ذاکر نائیک کے ہاتھوں یتیم بچیوں کو شیلڈ دلوانے اسٹیج پر مدعو کیا تھا، اسٹیج پر جب لڑکیاں آتی گئیں تو ڈاکٹر ذاکر نائیک پیچھے ہٹ کر اسٹیج سے اتر گئے۔
تقریب کے دوران ڈاکٹر ذاکر نائیک اسٹیج چھوڑ کر چلے گئے
چند روز قبل اتوار کی شب ڈاکٹر ذاکر نے گونر ہاؤس سندھ میں عوامی نشست سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجھے یتیم بچوں سے ملاقات کے لیے بلایا گیا تھا جس پر میں نے انتہائی وقت کی کمی کے باوجود صرف 10 منٹ کے لیے شرکت کی حامی بھری، لیکن تقریب میں یتیم بچے تو پیچھے رہ گئے آگے صرف فوٹو سیشن چلتا رہا۔
انہوں نے کہا کہ پھر مجھ سے تقریر کرنے کا کہا گیا تو میں نے بچوں کی خاطر کچھ دیر گفتگو کی، تقریر کے اختتام پر خواتین کو اسٹیج پر بلالیا گیا، وہ سب بالغ تھیں اس لیے میں انہیں خواتین ہی کہوں گا، جس پر میں نے اعتراض کیا تو تقریب کے کارکن نے کہا کہ یہ سب بچیاں ہیں، میں نے کہا کہ یہ کہاں کا تصور ہے؟
ڈاکٹر ذاکر نائیک نے کہا کہ بالغ ہونے پر کسی لڑکی کو نہیں چھو سکتے، میری مذہبی تقریر کے دوران لڑکیوں کی پوری فوج اسٹیج پر آگئی، جو کہ 15 سے 16 سال تک کی بالغ لڑکیاں تھیں۔
ان کا کہنا تھا کہ اس تقریب کے بعد میرے اسٹیج سے اترنے پر لوگوں نے مجھ پر تنقید کرنی شروع کردی جس پر مجھے بہت حیرانی ہوئی کہ پاکستان میں یہ کیا ہورہا ہے، کیا ہوگیا ہے اس ملک کو! آپ کو تو یہ بولنا چاہیے تھا ماشاءاللہ کیا داعی ہے اسٹیج سے نیچے اتر گیا، مگر الٹا لوگ مجھے کہہ رہے تھے کہ میں لڑکیوں سے نہیں ملا۔
ڈاکٹر ذاکر کا کہنا تھا کہ یتیم خانے کے مالک نے کہا کہ یہ میری بیٹیاں ہیں، میں نے کہا کہ تمہیں بھی ان بچیوں کو چھونا حرام ہے، یہ کہاں کا معاشرہ ہے، بیٹی بولنے میں کوئی مضائقہ نہیں لیکن نابالغ نامحرم کو چھو بھی نہیں سکتے۔
اداکارہ یشما گِل کے اہم سوال پر ڈاکٹر ذاکر نائیک کا جواب وائرل
انہوں نے گفتگو کے دوران بتایا کہ بھارت میں ہندو میرا بہت احترام کرتے ہیں کہ ذاکر بھائی سے لڑکیوں کو دور رکھیں۔ عالمی مذہبی اسکالر کا مزید کہنا تھا کہ اسلام آباد میں ٹی وی میزبان سوال پوچھنے میرے نزدیک آتی رہی، میں پیچھے ہٹ رہا ہوں اور وہ اوپر آتی جارہی ہے، آپ مسلمان ہیں یہ کیا ہورہا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیٹی بولنے میں کوئی حرج نہیں، اس کی پرورش کریں لیکن چھونے کا حق نہیں، بیٹی بولنے سے بن نہیں جاتی کیونکہ ایسا کرنا حرام ہے۔