اسلام آباد ہائیکورٹ نے لاپتہ 4 بھائیوں کے کیس میں عدالت نے پولیس افسران کو رپورٹ سمیت ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا جبکہ چیف جسٹس عامر فاروق نے جنوری سے لاپتہ بھائیوں کی عدم بازیابی پر برہمی کا اظہار کیا
اسلام آباد ہائیکورٹ میں وفاقی دارالحکومت کے تھانہ کھنہ کی حدود سے لاپتہ 4 بھائیوں کی بازیابی کے کیس کی سماعت ہوئی۔
دوران سماعت چیف جسٹس عامر فاروق نے جنوری سے لاپتہ بھائیوں کی عدم بازیابی پر اظہار برہمی کیا۔
لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کی درخواست میں الزام عائد کیا گیا ہے کہ چاروں بھائیوں کو راولپنڈی پولیس نے جنوری میں اٹھایا، جس پر عدالت نے ایس ایس پی راولپنڈی اور ایس ایس ایس پی اسلام آباد کو جمعرات کے روز ذاتی حیثیت میں ہائیکورٹ طلب کرلیا۔
ایجنسیوں کا شہریوں کو اغوا کرنے کا تاثر قومی سلامتی کیلئے خطرہ ہے، جسٹس بابر ستار
علاوہ ازیں عدالت نے وزارت داخلہ اور وزارت دفاع سے بھی مغویوں سے متعلق رپورٹ جمعرات کو طلب کرلی۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیے کہ دونوں ایس ایس پیز پیش رفت رپورٹ کے ساتھ پیش ہوں ورنہ وارنٹ گرفتاری جاری ہوں گے، اب تک مغوی کیوں بازیاب نہیں ہوئے، دونوں ایس ایس پیز جمعرات کو آگاہ کریں۔
سماعت کے دوران اسلام آباد اور راولپنڈی پولیس کے حکام عدالت میں پیش ہوئے۔
اس موقع پر چیف جسٹس عامر فاروق نے پولیس افسر سے استفسار کیا کہ ایک ایس ایچ او کی کتنی تنخواہ ہوتی ہے، جس پر افسر نے جواب دیا کہ زیادہ سے زیادہ ڈیڑھ لاکھ روپے۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے ریمارکس دیے کہ کیا ڈیڑھ لاکھ روپے میں ایف سکس اور ایف سیون میں گھر بن سکتا ہے؟ جس پر افسر نے کہا کہ نہیں مائی لارڈ ناممکن ہے۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے پوچھا کہ پھر وہاں گھر کیسے بن رہے ہیں کیا فرشتے دے رہے ہیں پیسے؟ ایس پی راولپنڈی کیوں نہیں آئے کہاں ہیں، جس پر پولیس افسر نے جواب دیا کہ وہ راستے میں ہیں آرہے ہیں، راستے بند ہیں۔
چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ کیا وہ راستے میں ہی ہمیشہ رہیں گے؟ ایسا تاثر جارہا ہے کہ جیسے پولیس ملی ہوئی ہے، روسٹرم پر کھڑے ہوں تو سوچ سوچ کر جواب دیا جاتا یے، وارنٹ گرفتاری جاری کردوں ایس پی کے، اسے کہو آئندہ عدالت میں پیش ہو۔
سندھ ہائیکورٹ کا لاپتہ شہریوں کی بازیابی کیلئے کارروائی جاری رکھنے کا حکم
درخواست گزار لاپتہ شہریوں کی والدہ کی جانب سے مفید خان ایڈووکیٹ عدالت میں پیش ہوئے، جبکہ وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ چاروں بھائیوں کو راولپنڈی پولیس نے اسلام آباد کی حدود کھنہ سے اٹھایا، اب دونوں پولیس حکام کہتے ہیں ہم نے نہیں اٹھایا۔
بعد ازاں عدالت نے سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔