ممکنہ اسرائیلی حملے کے پیشِ نظر ایران نے رات نو بجے سے صبح 6 بجے تک اپنی فضائی حدود ہر طرح کی پروازوں کے لیے بند کردی ہیں۔
حزب اللہ نے کہا ہے کہ اس نے شمالی اسرائیل کے شہر حیفہ کے نزدیک فوجی اڈے پر حملہ کیا ہے۔ یہ حملہ ڈرونز کی مدد سے کیا گیا ہے۔ حزب اللہ نے ایک بیان میں بتایا کہ ڈرونز کے ایک اسکواڈرن نے حیفہ میں مرمت اور بحالی سے متعلق فوجی اڈے کو نشانہ بنایا ہے۔
پانچ دن قبل ایران کی طرف سے 200 سپر سونک میزائل داغے جانے کے بعد اسرائیل کی طرف سے ایران پر جوابی حملے کی پیش گوئی کی جاتی رہی ہے۔ بعض ذرائع نے ایسے مقامات کی نشاندہی بھی کی ہے جنہیں نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی حکام نے کچھ دنوں کے دوران بتایا گیا ہے کہ ایران کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کیا جارہا ہے۔ جوہری تنصیبات، تیل کے ذخائر اور خامنہ ای کمپلیکس میں سے کسی بھی جگہ حملہ ہوسکتا ہے۔
امریکی قیادت اسرائیل کو واضح طور پر انتباہ کرچکی ہے کہ ایران پر حملے یا حملون میں ایٹمی تنصیبات یا تیل کی تنصیبات کو نشانہ بنانے سے گریز کیا جائے۔ اسرائیلی ذرائع نے ایران میں تیل اور گیس کی تنصیبات کو نشانہ بنانے کا بھی عندیہ دیا تھا۔ اسرائیلی ٹی وی چینل کے مطابق تہران میں پاس دارانِ انقلاب کے ہیڈ کوارٹرز کو بھی نشانہ بنایا جاسکتا ہے۔
اسرائیلی اپنے بیشتر معاملات میں امریکا سے اشتراکِ عمل کرتا ہے۔ ایران کے خلاف جوابی کارروائی کے لیے بھی اُسے امریکا کی ضرورت پڑے گی۔ جوابی حملوں پر ایران کے ردِعمل سے بچنے کے لیے امریکا کی طرف سے معاونت کی غیر معمولی اہمیت ہوگی۔
متعدد امریکی حکام نے بتایا ہے کہ امریکی صدر جو بائیڈن چاہتے تھے کہ اسرائیل اس بات کی ضمانت دے کہ وہ ایران کی ایٹمی تنصیبات کو نشانہ نہیں بنائے گا مگر اسرائیلی قیادت نے ایسی کوئی بھی ضمانت اب تک نہیں دی ہے۔