پاکستان تحریک انصاف کے ڈی چوک پر احتجاج کے باعث علی امین گنڈا پور کے خیبر پختونخوا ہاؤس سے غائب ہونے کے حقائق منظر عام پر آگئے۔
4 اکتوبر 2024 کو احتجاج کی آڑ میں اسلام آباد میں داخل ہونے والے وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کے اچانک منظر عام سے غائب ہونے کی حقیقت آشکار ہوگئی۔
علی امین گنڈاپور خیبر پختونخوا سے ایک قافلے کی شکل میں وفاقی دارالحکومت اسلام آباد کی طرف آ رہے تھے، جب وہ برہان انٹرچینج کے مقام پر پہنچے تو انہوں نے واضح اعلان کیا کہ تحریک انصاف کا احتجاج ہر صورت ڈی چوک پر ہی ہوگا۔ مگر اسلام آباد پہنچنے کے بعد ریڈ زون کے قریب انہوں نے کارکنان سے ایک مختصر خطاب کیا اور وہاں سے چلے گئے۔
وزیراعلیٰ کے پی علی امین گنڈا پور کا قافلہ پہلے اسلام آباد ٹول پلازہ گیا، ٹول پلازہ سے علی امین گنڈاپور نے واپس سنگجانی جانے کا فیصلہ کیا اور سنگجانی کے راستے بلیو ایریا اسلام آباد میں داخل ہوئے۔
نجی ٹی وی نے ذرائع کے حوالے سے کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور سنگجانی میں قافلے سے الگ ہوکر اسلام آباد چائنہ چوک گئے تھے، چائنہ چوک سے تین بجے کے بعد وزیر اعلیٰ غائب ہو گئے۔
رپورٹ کے مطابق علی امین گنڈا پور چائنہ چوک سے کےپی ہاؤس اسلام آباد کے لیے نکلے تھے۔
اس کے بعد کے پی ہاؤس میں داخلے اور نکلنے کی خصوصی فوٹیج اور علی امین کے بھائی فیصل امین کی آڈیو کال منظر عام پر آگئی۔
خیبر پختونخوا ہاؤس اسلام آباد کی خصوصی سی سی ٹی وی فوٹیج میں علی امین گنڈاپور کو خیبر پختونخوا ہاؤس کے گیٹ سے داخل ہوتے ہوئے واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا ہاؤس میں کالی شلوار قمیض میں داخل ہوئے، بعد ازاں ان جیسی ایک شخصیت کو دوسرے لباس میں بمعہ سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کے ساتھ خیبر پختونخوا ہاؤس سے روانہ ہوتے دیکھا گیا۔
فوٹیج میں دیکھا جا سکتا ہے کہ کے پی کے وزیر اعلیٰ جیسی دکھنے والی شخصیت اپنی مرضی سے اپنے حفاظتی اہلکاروں کے ہمراہ خیبر پختونخوا ہاؤس سے باہر جا رہے ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کی پر اسرار گمشدگی: انصاف لائرز فورم کا پشاور ہائیکورٹ سے رجوع
چند گھنٹوں بعد وزیراعلی خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور کی روپوشی کی ایک اور سی سی ٹی وی فوٹیج منظرِ عام پر آئی، ویڈیو میں واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے کہ کالے کپڑوں میں ملبوس علی امین گنڈا پور خیبر پختونخوا ہاوس میں تین بجکر چوبیس منٹ پر داخل ہوئے اور مبینہ طور پر چالیس منٹ بعد عقبی دروازے سے باہر گئے۔ سی سی ٹی وی کے مطابق گنڈاپور مبینہ طور پر 40 منٹ سے بھی کم وقت کےپی ہاؤس میں رہے۔
تاہم، خیبرپختونخوا کے پبلک ہیلتھ کے وزیر پختون یار خان نے دعویٰ کیا ہے کہ علی امین گنڈاپور کی کے پی ہاؤس سے نکلنے کی جو تصاویر سامنے آئی ہیں وہ وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کی نہیں بلکہ میری ہیں۔
انہوں نے سوشل میڈیا پر ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ تصویر میری ہے اور میں اس کو ”اون“ کرتا ہوں، ڈی چوک پر جو جوتے اور کپڑے میں نے پہنے ہوئے ہیں وہ آپ اس تصویر سے میچ کرسکتے ہیں۔
دوسری جانب، مشیراطلاعات خیبرپختونخوا بیرسٹر سیف نے کہا ہے کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو باضابطہ طور پرگرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
بیرسٹر سیف نے اپنے بیان میں کہا کہ رینجرز اور پولیس کی بھاری نفری خیبرپختونخوا ہاؤس میں موجود ہے، وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور 25 اکتوبر تک ضمانت پر ہیں، ان کی گرفتاری توہین عدالت ہوگی۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپور کو اگر گرفتار کیا گیا تو خیبرپختونخوا کی عوام کے مینڈیٹ کی توہین ہوگی، وفاقی حکومت کو اس قسم کے غیر آئینی اور غیر قانونی اقدامات کا جواب دینا ہوگا۔
واضح رہے کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر اور پی ٹی آئی کے سینئر رہنما عمر ایوب نے دعویٰ کیا ہے کہ وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور کو غیر قانونی طور پر گرفتار کرلیا گیا تاہم سرکاری ذرائع نے کہا کہ علی امین گنڈا پور کو گرفتار نہیں کیا گیا ہے۔
دوسری جانب سیاسی جماعت کے مارچ کی آڑ میں بلوائیوں کی پُر تشدد کارروائیوں کی فوٹیج منظرعام پر آئی ہے۔
احتجاج کے حق کی آڑ میں انتشاری بلوائیوں نے وفاقی دارالحکومت اسلام آباد پر دھاوا بولا۔ ذرائع کے مطابق شرپسندوں نے اہلکاروں پر حملے اور سرکاری املاک کو بھی نقصان پہنچایا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوائیوں نے سرکاری اہلکاروں اور پولیس پر مختلف مقامات پر حملے کیے۔پرتشدد حملوں میں ایک کانسٹیبل شہید اور 70 سے زائد زخمی ہوئے۔
ان پر تشدد حملوں میں ایک پولیس اہلکار شہید اور 70 سے زائد اہلکار زخمی ہوئے۔ سیاسی جماعت کے بلوائیوں کا پُرتشدد احتجاج ایک پولیس اہلکار کی جان لے گیا۔ شرپسند عناصر پولیس کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کو اغوا کے بعد تشدد کرتے رہے۔ عبدالحمید شاہ ہسپتال میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔