Aaj Logo

شائع 06 اکتوبر 2024 03:20pm

وفاقی حکومت نے پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی عائد کردی

وفاقی حکومت نے ملک بھر میں پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) پر پابندی عائد کردی پی ٹی ایم پر پابندی انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت لگائی گئی، جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کردیا۔

ملک دشمن سرگرمیوں میں ملوث ہونے اور امن و امان کے لیے خطرہ بننے والی تنظیم پشتون تحفظ موومنٹ کا کالعدم قرار دے کر پابندی عائد کردی گئی۔

وزارت داخلہ کی جانب سے پی ٹی ایم کو کالعدم قرار دے کر پابندی عائد کرنے کا نوٹیفیکیشن بھی جاری کر دیا گیا، جس کے بعد اس پر عم درآمد کیا جائے گا۔

وزارت داخلہ کی جانب سے اتوار کو جاری کیے جانے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ ٹھوس شواہد کی روشنی میں پشتون تحفظ موومنٹ پر پابندی کا فیصلہ کیا گیا ہے، پی ٹی ایم ملک دشمن بیانیے اور انارکی پھیلانے میں ملوث ہے۔

نوٹیفکیشن میں مزید کہا گیا کہ پی ٹی ایم ملک میں امن و امان اور سیکیورٹی کے لیے خطرہ ہے، 1997 کے انسداد دہشت گردی ایکٹ کی دفعہ 11 بی کے تحت پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی جاتی ہے۔

یہ پہلی بار نہیں جب پی ٹی ایم پر پابندی عائد کی گئی ہو، اس سے قبل بھی پشتون تحفظ موومنٹ کو متعدد بار حکومت کی جانب سے کالعدم جماعت قرار دیا جاچکا ہے۔

رواں سال اگست میں حکومت بلوچستان کی جانب سے 90 دن کے لیے پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین پر صوبے کے تمام اضلاع میں داخلے پر پابندی عائد کی گئی تھی۔

یاد رہے کہ چند روز قبل پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور سے بھی ملاقات کی تھی اور انھیں پشتون قومی عدالت میں شرکت کی دعوت بھی دی تھی۔

خیال رہے کہ پشتون تحفظ موومنٹ کی بنیاد مئی 2014 میں رکھی گئی تھی اور تب اس کا نام محسود تحفظ موومنٹ تھا تاہم 4 سال بعد جنوری 2018 میں نام تبدیل کرکے پشتون تحفظ موومنٹ رکھ دیا گیا۔

پشتون تحفظ موومنٹ کے سربراہ منظور پشتین ہیں۔ رکن اسمبلی علی وزیر سمیت متعدد رہنما سنگین الزامات پر جیل میں ہیں جب کہ ایک رکن اسمبلی اور مرکزی رہنما محسن داوڑ نے 2021 میں پارٹی سے علیحدہ ہوکر نئی جماعت بنانے کا اعلان کیا تھا۔

Read Comments