اسلام آباد میں پاکستان تحریک انصاف کے کارکنوں کے تشدد سے زخمی ہونے والا پولیس اہلکار جاں بحق ہوگیا، کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کو مظاہرین نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں 26 نمبر چونگی کے مقام پر پر پولیس اور تحریک انصاف کارکنوں کے درمیان ہونے والی جھڑپوں کے دوران مظاہرین کے پتھراؤ اور تشدد سے شدید زخمی ہونے والا پولیس اہلکار عبدالحمید زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے پمز اسپتال میں دم توڑ گیا۔
اسلام آباد پولیس کے کانسٹیبل افسر حمید پمز اسپتال میں زیر علاج تھے، جسے اسلام آباد میں احتجاج کے دوران مشتعل مظاہرین نے تشدد کا نشانہ بنایا تھا جس کے باعث وہ شدید زخمی ہوگئے تھے۔
اس حوالے سے ترجمان اسلام آباد پولیس کا کہنا ہے کہ سیاسی جماعت کا پرتشدد احتجاج پولیس افسر کی جان لے گیا۔ شرپسند عناصر پولیس کنسٹیبل عبدالحمید شاہ کو اغوا کے بعد تشدد کرتے رہے، بعدازاں انہیں پمز اسپتال منتقل کیا جہاں وہ زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہوگئے۔
ترجمان اسلام آباد پولیس کے مطابق عبدالحمید 26 نمبر چونگی پر لاء اینڈ آرڈر ڈیوٹی پر تعینات تھے، وہ انویسٹی گیشن ونگ میں تعینات تھے اور ایبٹ آباد کے رہائشی تھے، عبدالحمید نے اسلام آباد پولیس میں 1988 میں بھرتی ہوئے، انہوں نے 3 ماہ بعد پولیس سے سروس مکمل کرکے ریٹائر ہونا تھا۔
بعدازاں کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کی نمازجنازہ آج دوپہر پولیس لائنز ہیڈ کوارٹر میں ادا کر دی گئی۔
اسلام آباد پولیس کی جانب سے جاری بیان کے مطابق شہید اہلکار عبدالحمید کی نماز جنازہ میں وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی، گورنرخیبرپختونخوا فیصل کریم کنڈی، چیف کمشنر اور آئی جی اسلام آباد بھی موجود تھے۔
بیان کے مطابق اسلام آباد پولیس کے چاق و چوبند دستے نے شہید کو سلامی پیش کی جبکہ وفاقی وزیرداخلہ اور گورنر خیبرپختونخوا کی جانب سے جسد خاکی پر پھول رکھےگئے۔
بعدازاں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ شہید پولیس اہلکار وینٹی لیٹر پر چلے گئے تھے اور ان کی جان بچانے کی ہر ممکن کوشش کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ ہمارا وعدہ ہے کہ واقعے میں ملوث افراد کو کیفرکردار تک پہنچائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ شہید کاایک بیٹا سی ڈی اے میں ہے، اسےکنفرم کریں گے جبکہ دوسرے بیٹے کو اسلام آباد پولیس میں بھرتی کیا جائے گا۔
دوسری جانب وزیراعظم شہباز شریف نے پی ٹی آئی مظاہرین کے پتھراؤ سے پولیس اہلکارعبدالحمید کی شہادت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
وزیراعظم کی جانب سے شہید اہلکار کی بلندی درجات کی دعا اور اہل خانہ سے تعزیت کا اظہار بھی کیا گیا۔
شہباز شریف کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے ہمیشہ احتجاج کی آڑ میں تشدد کا راستہ اپنایا ، اسی سیاسی جماعت نے ماضی میں پی ٹی وی کی عمارت پر حملہ کیا، پی ٹی آئی نے ماضی میں پارلیمنٹ ہاؤس کا گیٹ توڑا۔
وزیراعظم شہباز شریف نے واقعے میں ملوث تمام افراد کو کیفر کردار تک پہنچانے کی ہدایت بھی کردی۔
ادھر وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے شرپسندوں کے تشدد سے کانسٹیبل عبدالحمید کی شہادت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
محسن نقونی نے کانسٹیبل عبدالحمید شاہ پر تشدد کرنے والے شرپسندوں کی گرفتاری کی ہدایت کردی۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ شہید عبدالحمید شاہ پر تشدد کرنے والوں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جائے گا۔
وزیراعلی پنجاب مریم نواز کا اسلام آباد میں کانسٹیبل عبدالحمید شاہ کی شہادت پر گہرے رنج آور دکھ کا اظہارِ کرنے ہوئے کہا ہے کہ احتجاج کی آڑ میں تشدد اور دہشت گردی کی اجازتِ نہیں منہ تور جواب ملے گا۔
مریم نواز کا کہنا تھا کہ عوام پوچھتے ہیں یہ کیسا پُرامن احتجاج ہے، سینکڑوں پولیس اہلکاروں کو حملہ کر کے زخمی کر دیا گیا، تحریکِ انتشار مسلح جتھے کی شکل اختیار کر چکے ہیں۔
وزیراعلی پنجاب کا مزید کہنا تھا کہ نام نہاد احتجاج کی وجہ سے لوگون کا کاروبار متاثر ہوا، لاکھوں شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، دوسروں کو اذیت دینا اور عوام کی جان ومال پر متعین پولیس اہلکاروں پر تشدد کونسی سیاست ہے، کانسٹیبل حمید شاہ شہید اور دیگر ڈیوٹی اہلکاروں پر تشدد کی شدید مذمت کرتی ہوں۔
واضح رہے کہ 2 روز قبل 4 اکتوبر کو پی ٹی آئی کے اسلام آباد کے ریڈ زون میں ڈی چوک پر احتجاجی مظاہرے کے اعلان کے پیش نظر وفاقی دارالحکومت کے تمام راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کردیا گیا تھا۔
اسلام آباد میں ڈی چوک پر مظاہرین اور پولیس کے درمیان شدید جھڑپیں شروع ہوئیں، اس دوران پولیس نے مظاہرین پر شیلنگ کی جبکہ مظاہرین کی جانب سے پولیس پر پتھراؤ بھی کیا گیا، جس کی زد میں آکر کئی پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے۔
احتجاج کے دوران پولیس نے بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی بہنوں سمیت 30 افراد کو ڈی چوک سے گرفتار کرلیا تھا۔
وفاقی دارالحکومت میں گزشتہ دو روز سے پی ٹی آئی کی جانب سے احتجاج کا سلسلہ جاری ہے اور اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان وقتاً وقتاً جھڑپیں بھی جاری رہیں۔
گزشتہ رات میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ محسن نقوی نے بتایا تھا کہ مظاہروں میں اسلام آباد پولیس کے 31 اہلکار، پنجاب پولیس کے 75 اہلکار زخمی ہیں جبکہ ایک پولیس اہلکار کی حالت تشویشناک ہے۔