اسرائیلی ذرائع ابلاغ نے دعویٰ کیا ہے کہ ایران کی پاسداران انقلاب کی ”القدس“ فورس کے کمانڈر اسماعیل قاآنی بیروت میں ہوئے اسرائیلی حملوں میں زخمی ہوگئے ہیں۔
اسرائیل کے ”چینل 12“ کا کہنا ہے کہ لبنانی حکام نے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایرانی قدس فورس کے کمانڈر بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ پر حملوں میں زخمی ہوگئے ہیں۔
حزب اللہ کے سکریٹری جنرل حسن نصراللہ کی شہادت کے بعد سے ایرانی پاسداران انقلاب میں قدس فورس کے کمانڈر کے بارے میں بہت کم معلومات ہیں۔
عرب خبر رساں اداروں ”العریبیہ“ اور ”الحدث“ کے ذرائع نے بتایا کہ ہوسکتا ہے ایرانی رہنماؤں کو قتل کرنے کے لیے اسرائیلی حملوں کے شروع ہونے کے بعد اسماعیل قاآنی الگ ہو گئے ہوں۔
اسرائیل کو ایرانی آئل فیلڈز پر حملہ کے بجائے متبادل کا سوچنا چاہیے، امریکا
ایرانی پاسداران انقلاب کی قدس فورس کے کمانڈر کی حالت کے بارے میں ابہام کے درمیان سوال پیدا ہو رہا ہے کہ اسماعیل قاآنی کہاں ہیں۔
قاآنی کو آخری مرتبہ تہران میں حزب اللہ کے نمائندے عبداللہ صفی الدین کے دفتر میں دیکھا گیا تھا۔ حزب اللہ کے سیکرٹری جنرل حسن نصر اللہ کے ایک حملے میں مارے جانے کے دو دن بعد ان کو دیکھا گیا تھا۔
’اسرائیل یاد رکھے یہ 1981 کا ایران نہیں‘
العریبیہ اور الحدث کے ذرائع نے تصدیق کی ہے کہ قاآنی 7 اکتوبر کے حملے کے بعد عراق، شام اور لبنان کے درمیان کئی بار منتقل ہوئے۔ اپنے تمام دوروں کے دوران قاآنی نے حسن نصراللہ اور فواد شُکر سے ملاقات کی۔ ان دونوں رہنماؤں کو اسرائیل نے گزشتہ جولائی کے آخر میں قتل کر دیا تھا۔
بیروت کے جنوبی علاقے ضاحیہ میں حزب اللہ کی قیادت کے ہیڈکوارٹر میں ایک اجلاس کے دوران قاآنی نے حاضرین کو بتایا کہ وہ اپنے دفتر ’’الاحسان‘‘ میں حسن نصراللہ کے ساتھ اجلاس میں شامل ہوں گے۔ لیکن بعد میں انہوں نے شرکت نہ کرنے پر معذرت کرلی۔ اسرائیلی حملے میں اس اجلاس کو نشانہ بنایا گیا جس میں قاآنی شرکت نہیں کر سکے تھے۔
اس صورت حال نے قاآنی کے حوالے سے شکوک پیدا کردیے ، کچھ ذرائع نے ان کی گمشدگی کو حسن نصراللہ کے قتل کے حوالے سے پوچھ گچھ سے جوڑا ہے۔
جنازے پر حملے کے خطرے کے پیش نظر حسن نصراللہ کی عارضی تدفین
العربیہ اور الحدث کے ذرائع نے مشورہ دیا کہ قاآنی کو نگرانی اور تنہائی میں رکھا جائے گا۔