اسلام آباد انتظامیہ نے فوج کے اختیارات کا مراسلہ جاری کردیا جس کے تحت صورتحال کشیدہ ہونے پرکارروائی کے تمام اختیارات حاصل ہوں گے، فوج کو شرپسند عناصر کے خلاف کارروائی کرنے اور گرفتاری کے اختیارات دیے گئے ہیں۔
مراسلے کے مطابق مقامی کمانڈر وفاقی پولیس کے ساتھ ملکر کارروائی کرے گا۔ مراسلے کے مطابق شرپسند عناصر کے خلاف گرفتاری کے بھی اختیارات ہوں گے، مظاہرین کے خلاف لاٹھی چارج، آنسوگیس کی بھی اجازت ہوگی۔
نوٹی فکیشن کے مطابق طاقت کا کم سے کم استعمال کیا جائے گا، شرپسندوں کی موجودگی یا خطرات کی اطلاع پر کارروائی کریں گے، پولیس کی عدم موجودگی میں جرم میں ملوث افراد کو گرفتار کرسکتے ہیں۔
اس مراسلے میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد میں تعیناتی کے دوران فوجی دستے ’ہوسٹائل‘ عناصر جن میں ’پرتشدد ہجوم‘ اور ’شرپسند افراد‘ شامل ہیں، کے خلاف کاروائی کریں گے۔ مراسلے میں کہا گیا ہے کہ
تاہم یہ بھی کہا گیا ہے کہ ’کوئی رُول، قانون کسی فرد کو اپنے دفاع یا اس عمارت یا اینٹیٹی کی حفاظت جو اس کو سونپی گئی ہے، کے راستے میں نہیں آ سکتا۔‘
قانون نافذ کرنے والے دیگر اداروں کی عدم موجودگی میں فوج کے پاس کسی بھی شخص کو حراست میں لینے کا اختیار بھی ہوگا جو کسی جرم کا مرتکب ہو یا ایسا کرنے کی دھمکی دے۔
دوسری جانب ذرائع کا کہنا ہے کہ پاک فوج ایس سی او کانفرنس کی سیکیورٹی کیلئے مامور کی گئی ہے، فوج کی تعیناتی کا مقصد شہریوں کے جان ومال کو تحفظ فراہم کرنا بھی ہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت تعیناتی کے احکامات دیئے ہیں، آئین کے آرٹیکل 245 کے تحت فوج کو طلب کیا جا سکتا ہے، اس آرٹیکل کے تحت فوج کے فرائض متعین کیے گئے ہیں۔
آرٹیکل 245 کے تحت فوج بلانے کے فیصلے کو کسی بھی عدالت میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا، فوج کی موجودگی کے دوران ہونے والے اقدامات کو بھی ہائی کورٹ میں چیلنج نہیں کیا جا سکتا، آرٹیکل 245 اور ایمرجنسی کے نفاذ میں فرق یہ ہے کہ اس آرٹیکل کے تحت فوج بلانے کا حکومت کو کوئی حساب نہیں دینا پڑتا۔
واضح رہے کہ پاک فوج کے دستے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت کل رات سے اسلام آباد میں سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھال چکے ہیں۔
چار اکتوبر کو وزارت داخلہ نے آئین کے آرٹیکل دو سو پینتالیس کے تحت پاک فوج کی تعیناتی کے احکامات دیئے، ذرائع کے مطابق چھبیس نمبر چونگی کے علاقے میں بھی فوج کسی بھی طرح کے ہنگامی حالات سے نبرد آزما ہونے کے لئے موجود اور الرٹ ہے۔