بھارت میں متعین ایرانی سفیر ایراج الٰہی نے کہا ہے کہ اسرائیل کو اب کوئی بھی قدم اٹھانے سے پہلے اتنا یاد رکھنا چاہیے کہ یہ 1981 کا ایران نہیں۔ یہ دور ٹیکنالوجیز کا ہے۔
معروف جریدے انڈیا ٹوڈے کی ویب سائٹ سے خصوصی انٹرویو میں ایراج الٰہی نے کہا کہ اسلحہ خانے بھی ٹیکنالوجیز کی بنیاد پر قائم ہیں اور جنگی حکمتِ عملی بھی ٹیکنالوجیز کی مدد ہی سے ترتیب دی جاتی ہے۔
ایراج الٰہی کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیلی فوج نے ایرانی سرزمین پر مہم جُوئی کی تو ہم اُسے منہ توڑ جواب دیں گے۔ ایران نے اسرائیل کو 200 سپر سونک بیلسٹک میزائلوں سے نشانہ بنایا تو عالمی برادری کو جنگ کے اصول اور اخلاقی اقدار یاد آگئیں۔
ایک سال سے بنیامین نیتن یاہو کی زیرِ قیادت اسرائیل غزہ کے لوگوں پر انسانیت سوز مظالم ڈھارہا ہے مگر عالمی برادری کا ضمیر سویا ہوا ہے۔
ایراج الٰہی کا کہنا تھا کہ اگر اسرائیل نے ایرانی میزائل حملے کے جواب میں کچھ کیا تو اس کے جواب میں ایران ایسی بھرپور کارروائی کرے گا کہ خطے میں مکمل جنگ کی راہ روکنا ناممکن ہو جائے گا۔
بھارت میں متعین ایرانی سفیر کا کہنا تھا کہ ایرانی میزائلوں سے اسرائیل میں خاصا نقصان ہوا ہے۔ عسکری تنصیبات بھی زد میں آئی ہیں مگر اسرائیلی حکومت نے میڈیا پر پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔
نقصان کو چھپانے کی بھرپور کوشش کی جارہی ہے۔ اسرائیلی شہریوں کو بھی پابند کردیا گیا ہے کہ وہ کسی بھی جگہ ہونے والے نقصان کی ویڈیو بنائیں نہ شیئر کریں۔
ایراج الٰہی کا کہنا تھا کہ ایرانی میزائل حملے کے آگے اسرائیل کا اینٹی میزائل سسٹم آئرن ڈوم ناکام ہوگیا۔ اسرائیل صرف طاقت کی زبان سمجھتا ہے اس لیے اُس سے اِسی زبان میں بات کی جارہی ہے۔
ایرانی سفیر نے کہا ہوسکتا ہے اسرائیل میں بہت سے لوگ جنگ نہ چاہتے ہوں اور اِتنی بڑی جنگی کارروائیوں کے حق میں نہ ہوں مگر تلخ سچائی یہ ہے کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو اپنی حکومت بچانے کے لیے اپنے ملک سمیت پورے خطے کو مکمل تباہی کی طرف دھکیل رہے ہیں۔