لاہور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کرانے کے لیے درخواست پر پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو 9 اکتوبر کے لیے نوٹس جاری کردیے جبکہ وفاقی حکومت ، الیکشن کمیشن اور اٹارنی جنرل پاکستان نے جواب داخل کرا دیا۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔ دوران سماعت عدالت نے پی ٹی آئی کو نوٹس جاری نہ کرنے پر متعلقہ عدالتی افسر پر اظہار برہمی کیا۔
جسٹس راحیل کامران نے ریمارکس دیے کہ آئین کے تحت متعلقہ سیاسی جماعتوں کو بھی سننا چاہیئے۔
لاہورہائیکورٹ آفس کے اہلکار نے غلطی تسلیم کر کے معافی کی استدعا کی، جس پر جسٹس راحیل کامران نے کہا کہ آئندہ غلطی نہ ہو۔
درخواست گزار کے وکیل ایڈوکیٹ اظہر صدیق نے دلائل دیے کہ سپریم کورٹ سیاسی جماعتوں کو سن چکی ہے، ہم صرف عدالتی فیصلے پر عملدرآمد کے لیے آئے ہیں، اس اسٹیج پر کسی سیاسی جماعت کو سننا عدالت کے لیے ضروری نہیں، سیاسی جماعتیں ہی تو آئین اور سسٹم کے ساتھ کھلواڑ کررہی ہیں۔
وفاقی حکومت کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے میں وہاں ہی عملدرآمد کے لیے رجوع کرنے کا لکھا ہے۔
وکیل درخواست گزار کے مطابق پارلیمان نے 11 غیر آئینی قانون بنائے جن کو چیلنج کر رکھا ہے، درخواست میں سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل نہ کرنے کے اقدام کو چیلنج کیا گیا۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا کہ مخصوص نشستوں کے حوالے سے سپریم کورٹ کے 8 رکنی بینچ کا وضاحتی فیصلہ آچکا ہے، سپریم کورٹ کا تفصیلی بھی فیصلہ آچکا ہے، سپریم کورٹ کے فیصلے پر تاحال عملدرآمد نہیں کیا گیا، چاروں صوبائی اسمبلی کے اسپیکرز کو بھی مراسلہ جاری کرچکے ہیں، مخصوص نشستیں پاکستان تحریک انصاف کو تاحال نہیں۔
درخواست گزار نے استدعا کی کہ عدالت پی ٹی آئی کو مخصوص نشستیں دینے کا حکم دے، عدالت پی ٹی آئی کو مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عملدرآمد کروانے کا حکم دے۔
لاہور ہائیکورٹ نے مخصوص نشستوں کے فیصلے پر عمل درآمد کرانے کے لیے درخواست پر پی ٹی آئی سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کو نوٹس جاری کرتے ہوئے سماعت 9 اکتوبر تک ملتوی کر دی۔