عالمی شہرت یافتہ مبلغِ اسلام ڈاکٹر ذاکر نائیک گزشتہ روز اسلام آباد میں ایک تقریب کے دوران اچانک اسٹیج سے اٹھ کر چلے گئے۔ بتایا یہ گیا کہ یتیم خانے کی بچیوں کو شیلڈز دینا تھیں مگر ڈاکٹر نائیک یہ کہتے ہوئے چلے گئے کہ بچیاں نامحرم ہیں۔
حقیقت کچھ اور ہے۔ معروف صحافی عامر ہاشم خاکوانی نے لکھا ہے کہ واقعہ کچھ اور تھا۔ ہوا یہ کہ ڈاکٹر ذاکر نائیک کو پاکستان سوئیٹ ہوم بلایا گیا۔ وہاں انہوں نے سوالوں کے جواب دیے۔ اس دوران اُن کے جانے کا وقت ہوگیا کیونکہ وہ کہیں اور بھی مدعو تھے۔
ایسے میں منتظمین نے بچیوں کو شیلڈز دینے کے لیے بلایا۔ ڈاکٹر ذاکر نائیک معذرت کرکے چل دیے کہ اب انہیں کہیں اور پروگرام میں شریک ہونا ہے۔
ان کے چلے جانے کو سوشل میڈیا پر مختلف انداز سے پیش کیا گیا۔ بہت سے لوگوں نے کہا کہ انہیں اس طور نہیں جانا چاہیے تھا۔ کسی نے کہا کہ بچیوں کے معاملے میں نامحرم کی بات عجیب لگتی ہے۔
کچھ لوگوں نے اِسے سراہا اور بعض بدخواہوں نے اِسے بنیاد بناکر ڈاکٹر ذاکر نائیک پر نکتہ چینی کہ اُنہیں یوں نہیں جانا چاہیے تھا۔
عامر ہاشم خاکوانی نے سوشل میڈیا کے صارفین سے کہا ہے کہ وہ کسی بھی واقعے کے بارے میں کچھ بھی سوچنے اور لکھنے سے پہلے کچھ تحقیق کرلیا کریں۔ ایسی کسی بھی خبر کے آنے پر تھوڑا سا انتظار کرنے میں کچھ ہرج نہیں۔
ویسے اسلام آباد کے پاکستان سوئیٹ ہوم کی تقریب کے دوران اسٹیج پر ہوا کیا تھا اس حوالے سے کوئی باضابطہ وضاحت اب تک سامنے نہیں آسکی ہے۔