چیف جسٹس پاکستان سے عدالت میں بدتمیزی کرنے والے وکیل کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔
گزشتہ روز چیف جسٹس پاکستان قاضی فائز عیسیٰ سے تلخ جملوں کا تبادلہ کرنے والے وکیل مصطفین کاظمی کو پولیس نے گرفتار کرلیا ہے۔
سپریم کورٹ میں آرٹیکل 63 اے نظر ثانی کیس کی سماعت کے دوران پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) سے تعلق رکھنے والے وکیل مصطفین کاظمی نے کمرہ عدالت میں پہنچ کر لارجر بینچ کو دھمکی دے دی اور کہا کہ باہر 500 وکیل کھڑے ہیں دیکھتا ہوں پی ٹی آئی کے خلاف یہ بینچ کیسے فیصلہ دیتا ہے؟ جس کے بعد عدالت عظمیٰ میں چیف جسٹس اور وکیل طیب مصطفین کاظمی کے درمیان تلخ جملوں کا تبادلہ ہوا۔
دوران سماعت پی ٹی آئی کے وکیل طیب مصطفین کاظمی اشتعال کا شکار ہوگئے اور انہوں نے فیصلہ پی ٹی آئی کے خلاف آنے پر پانچ رکنی لارجر بینچ کو سنگین نتائج کی دھمکی دے دی۔
طیب مصطفین کاظمی نے کہا کہ 5 رکنی لارجربنچ غیرآئینی ہے، باہر 500 وکیل کھڑے ہیں، دیکھتے ہیں کیسے ہمارے خلاف فیصلہ دیتے ہیں۔ جس پر جسٹس جمال خان مندوخیل نے کہا کہ آپ کے اس رویے سے جو تھوڑی بہت ہمدردی تھی بھی ختم ہوگئی۔
چیف جسٹس نے سول کپڑوں میں ملبوس پولیس اہلکاروں کو وکیل کو کمرہ عدالت سے باہر نکالنے کا حکم دے دیا، اور آج انہیں گرفتار کرلیا گیا۔ پولیس نے مصطفین کاظمی کو پہلے گلے لگا کر مصافحہ کیا اور پھر گرفتار کیا۔
پولیس نے مصطفین کاظمی کو تھانہ سیکرٹریٹ منتقل کردیا ہے۔