امریکہ کے خفیہ ادارے سینٹرل انٹیلی جنس ایجنسی (سی آئی اے) کو مخبروں کی تلاش ہے جو چین، ایران اور شمالی کوریا سے انہیں خفیہ معلومات پہنچا سکیں، اس کیلئے سی آئی اے کی جانب سے بھرتی کا عمل ایک مہم کے زریعے شروع کیا گیا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے ”بی بی سی“ کے مطابق سی آئی اے نے بدھ کو اپنے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پر مینڈارن، فارسی اور کورین زبانوں شائع پیغامات میں بتایا کہ خواہش مند افراد کس طرح محفوظ طریقے سے سی آئی اے سے رابطہ کرسکتے ہیں۔
اسرائیل کا ’سیمسن آپشن‘ کیا ہے اور کتنی تباہی ہوگی
بھرتی کے یہ پیغامات فیس بُک، یوٹیوب، ایکس، ٹیلی گرام، انسٹاگرام اور لنکڈان جیسے پلیٹ فارمز کے ساتھ ساتھ ڈارک ویب پر بھی جاری کیے گئے ہیں، ان پیغامات میں مخبری میں دلچسپی رکھنے والے افراد سے ان کا نام، پتا اور رابطہ کرنے کی تفصیلات پوچھی گئی ہیں۔
اس حوالے سے جاری تفصیلی ہدایات میں صارفین کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ سی آئی اے سے اس کی آفیشل ویب سائٹ کے ذریعے قابل اعتماد انکرپٹڈ ورچوئل پرائیویٹ نیٹ ورکس (ای پی اینز) یا کسی بھی ایسے گمنام ویب براؤزر کے ذریعے رابطہ کر سکتے ہیں جو ڈارک ویب تک رسائی کے لیے استعمال ہوتا ہو۔
بی بی سی کے مطابق سی آئی اے اس سے قبل بھی یوکرین جنگ کی ابتدا میں ایسی ہی مہم روسی شہریوں کے لیے بھی شروع کرچکی ہے، ایجنسی کا کہنا ہے کہ وہ مہم انتہائی کامیاب رہی تھی۔
اس حوالے سے جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول میں ہانکوک یونیورسٹی آف فارن اسٹڈیز میں بین الاقوامی سیاست کے ایسوسی ایٹ پروفیسر میسن رچی نے سوال اٹھایا کہ ’شمالی کوریا کے زیادہ تر لوگوں کے پاس انٹرنیٹ تک رسائی نہیں تو پھر یہ مہم کتنی کارگر ثابت ہوگی۔‘
ایرانی میزائل گھروں کے قریب گرنے پر بعض اسرائیلی شہری خوش کیوں؟
پروفیسر رچی نے کہا کہ امریکہ شمالی کوریا کے ان تاجروں کو نشانہ بنا سکتا ہے جو غیر رسمی طور پر چین کے ساتھ سرحد عبور کرتے ہیں اور وی پی این نیٹ ورکس تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔