مولانا فضل الرحمان کی درخواست کے باوجود حکومت آرٹیکل 63 اے نظرثانی کیس میں عدالتی فیصلے کے بعد فوراً آئینی ترامیم لانے پر مصر نظر آتی ہے، حکومت کی جانب سے مجوزہ 26ویں آئینی ترامیم پر دونوں ایوانوں کے اجلاس آئندہ ہفتے میں بلائے جانے کا امکان ہے۔
جمعرات کو سپریم کورٹ آف پاکستان نے آرٹیکل 63 اے کے فیصلے کے خلاف نظرثانی اپیلیں منظور کرتے ہوئے منحرف اراکین کا ووٹ شمار نہ کرنے کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا۔ جس کے فوراً بعد خبر آئی کہ حکومنت نے آئینی ترامیم کی منظوری کیلئے دونوں بڑے ایوانوں کے اجلاس طلب کر لئے ہیں۔
ذرائع کے مطابق حکومت نے آئندہ ہفتے سینیٹ اور قومی اسمبلی کے اجلاس بلانے کا فیصلہ کیا ہے، دونوں اجلاس الگ الگ بلائے جائیں گے۔
پی ٹی آئی نے پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی کے اقدامات کو چیلنج کردیا
ذرائع کا کہنا ہے کہ آئندہ ہفتے ان اجلاسوں میں حکومت کی طرف سے آئینی ترمیم لائی جاسکتی ہیں، اس دوران حکومت اہم قانون سازی بھی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
اجلاسوں میں موجودہ ملکی سلامتی کی صورتحال بھی زیرغور آئے گی۔
خیال رہے کہ مولانا فضل الرحمان نے حکومت سے شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس تک آئینی ترامیم مؤخر کرنے کی درخواست کی ہے۔