پشاورہائیکورٹ نے ضلع خیبر کے علاقے جمرود میں ”پشتون قومی جرگے“ کی جلسہ گاہ پر چھاپے اور ضلع خیبر میں فائرنگ اور شیلنگ کیس پر چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہوم اورسی سی پی او کو طلب کرلیا ہے۔ کیس میں ڈپٹی اٹارنی جنرل کو بھی نوٹس جاری کئے گئے ہیں۔
پشتون تحفظ موومنٹ (پی ٹی ایم) کے سربراہ منظور پشتین نے گزشتہ روز جاری اپنے ایک بیان میں دعویٰ کیا کہ پشاور پولیس کے چھاپے کے دوران فائرنگ اور شیلنگ بھی کی گئی ہے جس سے متعدد کارکنان زخمی ہوئے ہیں جبکہ خیمے بھی اکھاڑ دیے گئے۔
پی ٹی ایم 11 اکتوبر کو ضلع خیبر میں صوبے بھر میں جاری بدامنی کے خلاف ”پشتون قومی جرگہ/عدالت“ کے نام سے ایک جرگہ منعقد کر رہی ہے جو کہ تین دن جاری رہے گا۔
اس جرگے کے لیے خیبر پختونخوا اور بلوچستان سے تمام سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں، قوم پرست اور دیگر مختلف رہنماؤں کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔
جرگے کے لیے خیبر کے علاقے ریگی للمہ میں خیمے لگائے گئے ہیں اور ابھی سے پی ٹی ایم کے کارکنان تیاریوں میں مصروف ہیں لیکن منگل کی رات مبینہ طور پر پولیس نے اس جگہ چھاپہ مارا۔
پی ٹی ایم کے کیمپ پر مبینہ کریک ڈاؤن پر پاکستان تحریک انصاف کے مالاکنڈ سے رکن قومی اسمبلی جنید اکبر نے کریک ڈاؤن کرنے والوں کے خلاف وزیر اعلیٰ سے کارروائی کا مطالبہ کیا ہے۔
پی ٹی ایم کے سربراہ منظور پشتین نے منگل کو قومی جرگے کے حوالے سے وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈاپور سے ملاقات بھی کی ہے۔
جمعرات کو اس حوالے سے ضلع خیبر کے رہائشی زاہد اللہ کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی گئی ساتھ ہی استدعا کی گئی درخواست کو فوری طور پر سماعت کیلئے مقرر کیا جائے۔
درخواست پر پشاور ہائیکورٹ میں جسٹس ارشد علی اور جسٹس شکیل احمد نے سماعت کی۔
سماعت کے بعد جاری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ چیف سیکرٹری، سیکرٹری ہوم، سی سی پی او اور ڈپٹی اٹارنی جنرل کل پیش ہوکر عدالت کو صورتحال سے آگاہ کریں۔
حکم نامے میں کہا گیا کہ صوبائی حکومت نے الزام لگایا ہے کہ وفاق نے چیف سیکرٹری کو کارروائی کا حکم دیا، یہ بھی الزام ہے کہ شہریوں پر شیلنگ اور فائرنگ کی گئی۔