کراچی کے بجلی صارفین پر بوجھ بڑھائے جانے کا سلسلہ مسلسل جاری ہے، کے الیکٹرک کی بجلی کے فی یونٹ میں 51 پیسے اضافے کی درخواست پر سماعت مکمل ہوچکی ہے، نیپرا اتھارٹی اعدادوشمار کا جائزہ لینے کے بعد فیصلہ جاری کرے گی۔
کےالیکٹرک کی جانب سے فی یونٹ 51 پیسے بجلی مہنگی کرنے کی درخواست نیپرا میں دائر کی گئی،چیئر مین نیپرا کی زیر صدارت نیپرا اتھارٹی نے درخواست پر سماعت کی۔
نیپرا حکام نے دوران سماعت بتایا کہ کے الیکٹرک نے اگست 2024 کیلئے 853 ملین روپے مانگے ہیں۔
جس پر کے الیکٹرک نے بتایا کہ مارچ کی نسبت اگست میں 14 فیصد بجلی کی کھپت میں اضافہ ہوا۔
نیپرا ممبر نے سوال کیا کہ ریفرنس کی نسبت کے الیکٹرک کی ڈیمانڈ میں اضافہ کیسے ہوا؟ سی پی پی اے کی ڈیمانڈ میں کمی اور کے الیکٹرک کی ڈیمانڈ میں اضافہ کیسے ہوا۔
کے ایلکٹۓرک کے حکام نے بتایا کہ کراچی میں بارشیں نہ ہونے کے باعث کھپت میں اضافہ ہوا ہے۔
دوران سماعت جماعت اسلامی کے نمائندے نے کہا کہ کے الیکٹرک نے مہنگی بجلی بنانے کی روایت کو قائم رکھا ہے، کے الیکٹرک کا جنریشن کا لائسنس کینسل کیا جائے تاکہ بجلی سستی مل سکے، کے الیکٹرک اپنے 40 سال پرانے ناکارہ پاور پلانٹس کا بوجھ صارفین پر منتقل کر دیتی ہے۔
نمائندہ جماعت اسلامی نے کہا کہ کے الیکٹرک اس وقت 200 سے 300 روپے فی یونٹ بجلی پیدا کر رہی ہے، مہنگی بھی کے باوجود کراچی بھر میں گھنٹوں کی غیر اعلانیہ لوڈشیڈنگ کی جا رہی ہے، کے الیکٹرک معاہدے کے مطابق طے شدہ سرمایہ کاری نہیں کر رہی، نیپرا اتھارٹی اپنی رٹ قائم کرنے میں ناکام رہی ہے، کراچی کے صارفین کو نئے کنکشنز لینے میں بھی بہت مشکلات ہیں۔
انڈسٹریز کے نمائندے کا کہنا تھا کہ صنعتوں میں بجلی کھپت میں کمی کی وجہ کے الیکٹرک کی مہنگی بجلی ہے، کے الیکٹرک کو چایئے کہ وہ خود بنانے کی بجائے سی پی پی اے سے سستی بجلی لے، کے الیکٹرک صارفین کی شکایات اور درخواستوں کو بھی سیریس نہیں لیتی۔
نیپرا حکام کا کہنا تھا کہ نیٹ میٹرنگ کے معاملے پر کے الیکٹرک کو شو کاز جاری کیا ہے، نیٹ میٹرک کے معاملے پر کل سماعت کی جائے گی۔
اس موقع پر صارف کا کہنا تھا کہ کے الیکٹرک نے جو ادائگیاں کرنی ہیں اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
نیپرا ممبر نے کہا کہ بجلی کمپنیوں کو جو جرمانے کیئے جاتے ہیں وہ حکومت کے پاس جاتے ہیں، نیپرا جرمانے کی رقم صارفین کو پاس کرنے کیلئے غور کر رہا ہے، کوشش ہے جرمانے کی رقم صارفین کو واپس کی جائے۔