وکیل پی ٹی آئی علی ظفر نے 63 اے نظرثانی کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد کہا ہے کہ جو بینچ تشکیل کیا گیا وہ غیرآئینی ہے، بینچ کےپاس کوئی اختیار نہیں کے فیصلہ کریں۔
’آج نیوز‘ سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم غیرقانونی اورغیرآئینی فیصلےکونہیں مانتے، سپریم کورٹ کا لارجربینچ اس کیس کوسنے، پریکٹس اینڈ پروسیجر کمیٹی میں 3 لوگوں کابیٹھنا ضروری ہوتا ہے۔
وکیل پی ٹی آئی نے کہا کہ اس کمیٹی میں جسٹس منصورعلی شاہ شامل ہی نہیں تھے، دو رکنی کمیٹی کا بنایا گیا بینچ غیرآئینی تھا، ہم نےخود کوغیرآئینی بینچ سےعلیحدہ کرنا بہترسمجھا۔
دوسری جانب سابق صدر اور سینئر رہنما پی ٹی آئی ڈاکٹر عارف نے کہا کہ بھٹوخاندان سےآئین کوآگ نہ لگ جائے، حکومت نےطےکرلیاہےکہ قانونی مراعات بھی نہیں دینی۔
انہوں نے کہا کہ اس وقت63 اے کو دیکھنےکی کیا ضرورت تھی، جعلی اسمبلی اس قابل نہیں کہ ترمیم کرسکے، یہ ظالمانہ طریقےسےملک کانظام چلارہےہیں۔
عارف علوی نے کہا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت کسی کوآئین کےتحت ریلیف نہیں ملا۔