اسلام آباد کی 3 نمائندہ بار ایسوسی ایشنز، اسلام آباد ہائیکورٹ بار، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل نے وفاقی حکومت کے مجوزہ آئینی پیکیج کو مسترد کرتے ہوئے مزاحمت کا اعلان کردیا۔
اسلام آباد ہائیکورٹ بار، اسلام آباد ڈسٹرکٹ بار اور اسلام آباد بار کونسل نے مشترکہ پریس کانفرنس کی، اسلام آباد بار کونسل کے علیم عباسی نے دیگر عہداروں کے ساتھ مشترکہ پریس کانفرنس کی۔
تینوں نمائندہ بار ایسوسی ایشنز نے آئینی پیکج کو مسترد کر دیا اور آئینی پیکج کے خلاف 7 اکتوبر کو دن 11 بجے آل پاکستان وکلا کنونشن کرانے کا اعلان بھی کیا ہے۔
علیم عباسی نے کہا کہ ہم صرف مسترد نہیں کرتے بلکہ ان کو روکنے کے لیے مزاحمت بھی کریں گے ، مخصوص شخصیات ، مخصوص سیاسی جماعتوں اور بدنیتی پر مبنی ترامیم کی جارہی ہیں۔
اسلام آباد کی تینوں وکلا تنظیموں کا ترامیم رکوانے کے لیے مزاحمت کا بھی اعلان کردیا۔
اسلام آباد بار کونسل کے علیم عباسی نے کہا کہ ان ترامیم کے بعد سپریم کورٹ کے پاس سیشن جج سے زیادہ کا اختیار نہیں ہو گا ، 6 ججز کا خط پسند نہیں آیا تو ان کو ٹھکانے لگانے کے لیے بھی ترمیم کی جارہی ہے۔
اسلام آباد کی تینوں وکلاء تنظیموں نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن سے 63 اے نظرثانی درخواست فوری واپس لینے کا مطالبہ کردیا۔