عدالت کی جانب سے طلاق کی درخواست مسترد کرنے پر شوہر اپنی بیوی کو کمرہ عدالت سے ’کندھے پر اٹھا‘ کر باہر فرار ہونے لگا جس کے بعد اس کی مشکل میں اضافہ ہوگیا۔
چینی ویب سائٹ کے مطابق واقعہ چین کے جنوب مغربی صوبے سیچوان کی ایک عدالت میں پیش آیا جب چن نامی خاتون اور اس کا شوہر لی جن کی شادی کو 20 برس گزر چکے ہیں، اہلیہ کی جانب سے شوہر پر گھریلو تشدد کا الزام عائد کرتے ہوئے عدالت میں طلاق کی درخواست جمع کرائی گئی۔
رپورٹ کے مطابق حال ہی میں چن نے گھریلو تشدد کو وجہ بتاتے ہوئے دعویٰ کیا کہ ان کا رشتہ مکمل طور پر ٹوٹ چکا ہے۔ چن کا کہنا تھا کہ اس کا شوہر انہیں نشے کی حالت میں تشدد کا نشانہ بناتا ہے۔
باس کا فرمائشی پروگرام، انڈے اور کافی نہ لانے پر خاتون ملازمت سے فارغ
تاہم عدالت کی جانب سے طلاق کی منظوری نہیں دی گئی کیونکہ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جوڑے کے درمیان تاحال ایک ”گہرا جذباتی رشتہ“ ہے، عدالت نے میاں بیوی کو تجویز پیش کی کہ دونوں میں صلح اب بھی ممکن ہے۔ چن کا شوہر لی اپنی اہلیہ کو طلاق دینے کے حق میں نہیں تھا۔
مگر فیصلے سے غیر مطمئن خاتون نے کیس کی دوبارہ اپیل کی اور چند روز بعد کیس کی سماعت دوبارہ ہوئی۔ مقدمے کی دوسری سماعت کے دوران لی جذباتی طور پر غیر مستحکم ہو گیا، اور اپنی اہلیہ کو اچانک کندھے پر لاد کر کمرہ عدالت سے باہر بھاگنا چاہا۔ چن نے خوف سے چیخنا شروع کر دیا تھا۔
58 ملازمین سے ’تعلقات‘ کے الزام میں چینی گورنر جیل منتقل
عدالت کی سیکیورٹی گارڈز نے لی کو فرار ہونے سے روکا اور اس کی سرزنش بھی کی۔ بعد ازاں 12 ستمبر کو لی نے معافی نامہ تحریر کیا جس میں اس نے اپنی حرکات کا اعتراف کرتے ہوئے دوبارہ اس طرح کا رویہ نہ دہرانے کا وعدہ کیا۔
لی کا کہنا تھا کہ مجھے اب اپنی غلطی کا احساس ہوگیا ہے۔ میں اس بات کی ضمانت دیتا ہوں کہ میں آئندہ کبھی یہ غلطی نہیں دہراؤں گا۔ بالآخر عدالتی ثالثی کے تحت جوڑے نے ایک دوسرے کو طلاق نہیں دی۔ چینی اہلیہ نے اپنے شوہر کو ازدواجی ذمہ داری نبھانے کا ایک اور موقع دے دیا۔