لبنان میں اسرائیلی حملے میں شہید حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ سے متعلق نئے انکشافات سامنے آرہے ہیں۔ ایران کے سپریم لیڈر خامنہ ای نے اسرائیلی سازش کے بارے میں حسن نصر کو چند روز قبل ہی آگاہ کردیا اور انہیں لبنان سے ایران آنے کا مشورہ دیا تھا۔
غیرملکی خبررساں ادار ’روئٹرز‘ کے مطابق ایرانی ذرائع نے انکشاف کیا کہ 17 ستمبر کو پیجرز حملوں کے فوراً خامنہ ای نے پاسداران کے کمانڈر کو بطور ایلچی حسن نصراللہ کو پیغام پہنچایا کہ لبنان میں اسرائیلی جاسوس ان کے قتل کی سازش کررہے ہیں اور وہ فوراً ایران پہنچ جائیں۔
ایرانی زرائع نے بتایا کہ خامنہ ای کا یہ پیغام کمانڈر پاسداران انقلاب بریگیڈیئر جنرل عباس نلفوروشان نےپہنچایا تھا۔ واضح رہے کہ جس پر حسن نصر اللہ پر حملہ ہوا تب بریگیڈیئرجنرل عباس نلفوروشان بھی اسی زیرزمین بنکر میں موجود تھے۔
ایرانی ذرائع نے بتایاکہ ایرانی سپریم لیڈر نے گزشتہ روز اسرائیل پر میزائل حملوں کا حکم دیا تھا، ایران اب سینیئرایرانی حکام کے درمیان اسرائیلی ایجنٹوں کےخدشات پر پریشان ہے، حزب اللہ اور ایرانی اسٹیبلشمنٹ میں عدم اعتماد کی فضا سے ایران خامنہ ای کی حفاظت پرفکرمند ہے۔ حزب اللہ سربراہ کی شہادت کے بعد ایرانی سپریم لیڈر نامعلوم محفوظ مقام پرہیں۔
حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کیلئے استعمال کئے گئے ’بنکر بسٹر بم‘ کیا ہوتے ہیں؟
تین ایرانی ذرائع نے عالمی خبررساں ادارے کو بتایا کہ نصر اللہ پر اسرائیلی حملے سے تین روز قبل ہی خامنہ ای نے انہیں اسرائیلی سازش سے خبردار کیا تھا۔
علاوہ ازیں ایرانی ذرائع نے تصدیق کی کہ ایرانی سپریم لیڈر کی اجازت کے بعد ہی اسرائیل پر ایرانی میزائلوں کی بارش کی گئی جبکہ ایران اب سینئر ایرانی حکام کے درمیان اسرائیلی ایجنٹوں کے خدشات پر پریشان ہے۔
رپورٹ کے مطابق حزب اللہ اور ایرانی اسٹیلبشمنٹ میں عدم اعتماد کی فضا قائم ہے جبکہ صفوں میں اسرائیلی ایجنٹوں کی موجودگی کے خدشات کے پیش نظر ایران کے سپریم لیڈر کو نامعلوم محفوظ مقام پر منتقل کردیا گیا ہے۔
حزب اللہ کا نیا سربراہ کون؟ نام سامنے آگیا
خبرایجنسی کے مطابق ایرانی ذرائع کی اس خبر پر ایرانی وزارت خارجہ اور اسرائیلی حکام نے کوئی تبصرہ نہیں کیا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کو شہید کرنے کے لیے بنکر بسٹر بموں کا استعمال کیا تھا۔ حسن نصر اللّٰہ کو جس عمارت میں شہید کی گیا وہ اس عمارت کی زیر زمین 14ویں منزل میں قیام کرتے تھے۔