جویریہ عباسی نے حال ہی میں اپنے قریبی دوست اور بزنس میں عدیل حیدر سے شادی کی ہے۔ انہوں نے اپنی شادی کی تصاویر بھی مداحوں کے ساتھ شیئر کیں۔ جویریا اپنی دوسری شادی کے بارے میں بھی کافی کھل کر بات کر رہی ہیں۔
یوٹیوب کے ایک شو میں جویریہ عباسی اور ان کے شوہر نے دوسری شادی کے حوالے سے بڑی عمر کی خواتین کی شادی اور سماجی دباؤ کے بارے میں بتایا۔
اروشی روٹیلا نسیم شاہ کے عشق میں مبتلا، اداکارہ نے پیغام دے دیا
پہلی ملاقات کے بارے میں جویریہ عباسی کے شوہر کا کہنا تھا کہ ’ہم ایک مشترکہ دوست کے گھر ڈنر پر ملے تھے، میں نے انہیں سرسری اندازمیں دیکھا۔ ہماری پہلی ملاقات کے بعد، ہم نے اکثر ملنا شروع کیا۔ میں نے ان کے ساتھ زیادہ سے زیادہ وقت گزارنا شروع کیا کیونکہ انہیں میرے بارے میں خدشات تھے، جیسے اب لوگ تبصرہ کر رہے ہیں۔
عدیل نے یہ بھی انکشاف کیا کہ وہ ٹیکسٹائل کا کاروبار کرتے ہیں اور یہ جویریا کے ساتھ ان کی دوسری شادی ہے۔ عدیل حسین نے کہا کہ انہیں جویریہ عباسی کے پیشے کے بارے میں کوئی علم نہیں تھا اور وہ نہیں جانتے تھے کہ وہ ایک اداکارہ ہیں۔
جویریہ عباسی نے کہا کہ ’میں ان سے پہلی بار ڈنر پر ملی تھی، یہ صرف ایک عام ملاقات تھی اوراس کے بعد ہمارے درمیان اچھی بات چیت شروع ہوئی۔
عدیل حیدر کا کہنا تھا کہ میں نے اپنی بات چیت کے دوران انہیں متعدد بار پروپوزکیا لیکن باقاعدہ پرپوز کرنے کے لیے ہم پیرس میں دوبارہ اکٹھے ہوئے، وہ اپنے کام کے لیے وہاں موجود تھیں اور میں ان کے ساتھ شامل ہوا۔ میں نے انہیں ایفل ٹاور کے سامنےپرپوزکیا۔
جب کوئی عورت دوسری شادی کا فیصلہ کرتی ہے تو معاشرہ کس طرح اس پر دباؤ ڈالتا ہے۔ جویریا کا کہنا تھا کہدراصل ہمارا معاشرہ سفاکانہ ہے، جیسے مجھے انزیلا کی شادی کے موقع پر اپنے ملبوسات کے انتخاب کی وجہ سے شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔اتنا ہی نہیں بیٹی کی شادی کے بعد لوگ میرے پاس آتے تھے اور کہتے تھے کہ تم اب نانی بننے کے لیے تیار رہو۔ کچھ لوگ کہا کرتے تھے کہ اب اپنا وقت عبادت میں گزاریں۔ دراصل لوگ یہ تاثر دینے کی کوشش کرتے ہیں کہ آپ کی عمر اب زیادہ ہو گئی ہےیا آپ کی زندگی ختم ہوگئی ہے۔ اداکارہ نے کہا۔
جویریہ عباسی کا مزید کہنا تھا کہ ’جب انزیلا کی شادی ہوئی تو ہر کوئی انزیلا کی خوشی کے بارے میں بات کر رہا تھا، کسی کو میری خوشی کی فکر نہیں تھی۔ ہمارا معاشرہ ان خواتین کے ساتھ سخت ہے جو چالیس سال کی عمر کو عبور کرتی ہیں اور اکیلی ہیں۔
جویریہ عباسی نے مزید کہا کہ بچے والدین کو اپنی ملکیت سمجھتے ہیں۔ جو اپنی زندگی میں آگے نہیں بڑھ سکتے اور چاہتے ہیں کہ زندگی ان کے لیے وقف کردی جائے۔ بہت سے بچے اپنے والدین کی شادی ہوجانے پر اندر ہی اندر بغض بھی رکھتے ہیں۔ ایسا نہیں ہونا چاہئے، بچوں کو والدین کی شادیوں کی حمایت کرنی چاہئےاور ان کا ساتھ دینا چاہیے۔