اسرائیل پر حملے کے لیے ایران نے فاتح دوم کے نام سے ہائپرسونک میزائل استعمال کیے جو 16 ہزار کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے سفر کرتے ہیں۔ ان میزائلوں کو ایران سے اسرائیل پہنچنے کے لیے صرف چند منٹ لگے۔
اپریل میں اسرائیل پر پہلے حملے کے وقت ایران سپر سونک میزائلوں کا استعمال کیا تھا لیکن اس مرتبہ ہائپرسونک میزائلوں کے استعمال کے سبب اسرائیل کو مشکل کا سامنا کرنا پڑا۔
برطانوی اخبار گارڈین کے مطابق اسرائیل کو ان میزائلوں کو گرانے کے لیے انتہائی مہنگے دفاعی نظام کا استعمال کرنا پڑا۔ بیلسٹک میزائلوں کو گرانے کے لیے اسرائیل ایرو سوم اور ایرو دوم نامی میزائل دفاعی نظام استعمال کرتا ہے۔ جو اس نے امریکہ کی مدد سے تیار کیے ہیں ان میزائل نظاموں کو ڈیوڈ سلنگ نامی میزائل سسٹم کی مدد حاصل ہوتی ہے جو میڈیم رینج کے میزائل گرانے کے کام آتا ہے۔
اسرائیل کا زیادہ معروف آئرن ڈوم نظام حماس اور حزب اللہ کی طرف سے داغے گئے راکٹوں کو گرانے کے لیے استعمال ہوتا ہے لیکن بیلسٹک میزائلوں کے سامنے یہ بے بس ہے۔
اسرائیل پر ایرانی حملہ: جوبائیڈن کا امریکی فوج کو صہیونی ریاست کا دفاع کرنے کا حکم
گارڈین کے مطابق ایرو دوم اور سوم کی ایک میزائل کی قیمت 25 لاکھ ڈالر ہے۔ اسرائیلی فوج کے مطابق ایران نے 180 میزائل داغے اس اعتبار سے اسرائیل کو ایرانی میزائل گرانے کے لیے کروڑوں ڈالر خرچ کرنا پڑے۔
دوسری جانب ایران کو ایک ہائپرسونک میزائل صرف 80 ہزار ڈالر کا پڑتا ہے۔
ایران کی جانب سے ہائپرسونک میزائل استعمال کرنے کی نتیجے میں اسرائیل کو ایک اور مشکل یہ درپیش آئی کہ ان میزائلوں کو مار گرانا بھی آسان نہیں تھا۔ سینکڑوں میزائل فائر کیے جانے کی وجہ سے اسرائیل کا میزائل دفاعی نظام بیٹھتا دکھائی دیا۔
گارڈین کے مطابق ایران کے پاس تقریبا تین ہزار ہائپرسونک بیلسٹک میزائل ہیں لیکن یہ تخمینہ امریکہ نے ڈھائی برس پہلے لگایا تھا اور ان کی تعداد زیادہ ہو سکتی ہے۔
فلسطین اور لبنان کے بعد اسرائیل کی نگاہیں ترکیہ پر ہوں گی، رجب طیب اردوان
آج نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے سیکیورٹی ماہر محمد علی نے بتایا کہ ہائپرسونک بیلسٹک میزائل پہلے خلا میں جاتے ہیں اور وہاں سے ان کے وار ہیڈ نیچے گرتے ہیں جس کے نتیجے میں انہیں روکنا بہت مشکل ہوتا ہے۔