لاہور ہائیکورٹ نے پنجاب حکومت سے پی این آئی لسٹ کا مکمل ریکارڈ 10 روز میں طلب کرلیا۔
لاہور ہائیکورٹ میں پرویژنل نیشنل آئیڈینٹی فکیشن لسٹ کے تحت شہریوں کو بیرون ملک سفر سے روکنے کے خلاف درخواست پر سماعت ہوئی، چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ جسٹس مس عالیہ نیلم نے شہری منیر احمد کی درخواست پر سماعت کی۔
درخواست میں مؤقف اپنایا گیا کہ درخواست گزار کے وکیل نے پی این آئی ایل لسٹ کی آئینی حیثیت کو چیلنج کیا، پی این آئی ایل لسٹ کا قانونی وجود نہیں ہے، بیرون ملک سفر سے روکنے کے لیے پاسپورٹ کنٹرول لسٹ اور ای سی ایل لسٹ میں نام ڈالے جاسکتے ہیں، پی این آئی ایل لسٹ سمگلرز کے لیے بنائی گئی تھی، حکومت کی جانب سے سیاسی بنیادوں پر اس لسٹ کا استعمال کیا جارہا ہے۔
درخواست میں استدعا کی گئی کہ عدالت پی این ایل آئی لسٹ میں شہریوں کے نام ڈالنے کے اقدام کو کالعدم قرار دے۔
چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے کہا کہ بتایا جائے اس لسٹ میں کن کن لوگوں کے نام شامل کیے گئے ہیں، ہم دیکھنا چاہتے ہیں کہ کیا اس لسٹ میں کریمنل لوگ ہیں یا صرف سیاسی لوگ ہیں۔
بعدازاں عدالت نے پنجاب حکومت سے پی این آئی لسٹ کا مکمل رکارڈ طلب کر لیا اور پنجاب حکومت کے وکیل کو 10 روز میں ریکارڈ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔