وزارت آبی وسائل نے صوبے میں پانی کی سطح میں مسلسل کمی کے باعث بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کو سولرائز کرنے کی مخالفت کی ہے۔
سیکرٹری وزارت آبی وسائل سید علی مرتضیٰ نے سینیٹر شہادت اعوان کی زیر صدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آبی وسائل کے اجلاس میں بتایا کہ ”اس مسئلے کا کوئی انجینئرنگ حل نہیں ہے، کیونکہ زیر زمین پانی کی سطح انتہائی کم ہے، اور اس مسئلے کو کم کرنے کا واحد طریقہ یہ ہے کہ ٹیوب ویلوں پر سولر پینلز کی تنصیب کو روکا جائے“۔
وزارت آبی وسائل کی جانب سے سولرائزیشن کی مخالفت ایک ایسے وقت میں آئی ہے جب وفاقی اور صوبائی حکومتیں بلوچستان میں زرعی ٹیوب ویلوں کے لیے سولر پینل فراہم کرنے کے لیے تیار ہیں تاکہ وصولیوں میں مزید اضافے سے بچا جا سکے جو پہلے ہی ایک کھرب روپے سے تجاوز کر چکے ہیں۔
اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سینیٹر شہادت اعوان نے حکام کی جانب سے کمیٹی کو دی گئی بریف میں وضاحت پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
سولر پینل سے چلنے والے ٹیوب ویل خطرہ بن گئے
بلوچستان میں زیر زمین پانی کی کمی اور وزارت آبی وسائل کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات پر بریفنگ کے دوران انہوں نے اس بات پر روشنی ڈالی کہ 2021 کے بعد سے کوئی سروے نہیں کیا گیا۔
انہوں نے مزید زور دے کر کہا کہ اگر یہ سروے 2021 کے بعد کرایا جاتا تو شاید صورتحال بہتر ہوتی، پڑوسی ملک ایران میں زیر زمین پانی کی کمی کی مثال دیتے ہوئے سینیٹر اعوان نے پاکستان میں اسی طرح کے بحران سے بچنے کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے 2015 کے بعد لگائے گئے ٹیوب ویلوں کی تعداد کے بارے میں درست اعداد و شمار کی دستیابی کے بارے میں دریافت کیا۔
انہوں نے مزید وضاحت کی کہ کمیٹی کو فراہم کردہ حقائق میں خاص طور پر ڈیموں کی تعداد کے حوالے سے تضاد ہے۔
بجلی کے بھاری بلوں کے بعد سولر پینلز کی قیمتیں آپ کے ہوش اڑا دیں گی
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کمیٹی کا مقصد مسئلے کا حل تلاش کرنا ہے اور یہ تب ہی حاصل ہو سکتا ہے جب درست حقائق اور اعداد و شمار فراہم کیے جائیں۔ انہوں نے بلوچستان کے صوبے میں سولر پینلز کے استعمال کے معاملے پر بھی زور دیا جس کی وجہ سے پانی کے اخراج میں اضافہ ہوا ہے اور اجلاس کا مقصد اس مسئلے سے نمٹنے کے لیے کیے جانے والے اقدامات کی نشاندہی کرنا ہے۔
آبی وسائل کی وزارت کے سیکرٹری نے تبصرہ کیا کہ تحریری ہدایات پر عمل نہ ہونے سے صوبے میں پانی کی صورتحال مزید خراب ہوئی ہے۔
وزارت آبی وسائل کے ایڈیشنل سیکرٹری نے مزید کہا کہ محکمہ آبپاشی بلوچستان سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ پانی کی سطح کی نگرانی کریں اور وزارت کو ڈیموں کے حوالے سے اپنی پالیسی فراہم کریں۔