پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ اعلیٰ عدلیہ میں تعیناتیاں اُن ججز کے ہاتھ میں ہیں جو سیاست کی وجہ سے ایک دوسرے سے بات کرنے کے بھی روادار نہیں ہیں۔
نجی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں بلاول بھٹو نے پی ٹی آئی پر کڑی تنقید کرتے ہوئے کہا کہ یہ پارٹی مخالفت برائے مخالفت کی سیاست کررہی ہے جس کا مقصد پاکستان ناکام بنانا ہے جبکہ وہ چاہتے ہیں کہ ہم اتنا اُلجھے رہیں کہ ہمارے نقصان کا اُنہیں سیاسی فائدہ ہو۔
انہوں نے مزید کہا کہ جسٹس فائزعیسٰی پر حملہ آج سے شروع نہیں ہوا، پی ٹی آئی کی کوشش ہوتی ہے کہ ہرعہدے کو متنازع بنایا جائے۔
بلاول بھٹو نے آئینی ترمیم کے معاملے پر کہا کہ آئینی ترامیم پیش کرنے سے پہلے ہماری انڈراسٹینڈنگ تھی کہ حکومت کو مولانا فضل الرحمان کی حمایت حاصل ہے لیکن جب کمیٹی میں مسودہ پیش کیا گیا تو معلوم ہوا کہ مولانا فضل الرحمان اور حکومتی مسودے میں بہت فاصلہ ہے۔
آئینی ترمیم کب آرہی ہے؟ رانا ثناء اللہ نے بتا دیا
چیئرمین پیپلز پارٹی بلاول بھٹو زرداری نے آئینی ترامیم کے وقت پر اعتراض کرنے والوں سے سوال کیا کہ اگر آج نہیں تو کب یہ کام کریں گے؟ انہوں نے کہا کہ جلد بازی کا تاثر دینے والے یہ سمجھتے ہیں کہ وہ آئین سازی کو سبوتاژ کر سکتے ہیں۔
بلاول بھٹو نے واضح کیا کہ جیسے ہی دو تہائی اکثریت حاصل ہوگی، وہ ترامیم پارلیمنٹ میں پیش کر دیں گے، چاہے وہ کل ہوں یا پرسوں۔ انہوں نے مزید کہا کہ فوری آئین سازی بہتر ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ وہ اس وقت مولانا فضل الرحمان کے ساتھ رابطے میں ہیں، جو پی ٹی آئی کے ساتھ بھی رابطے میں ہیں۔ بلاول بھٹو نے کہا کہ اگر آئینی ترامیم پر بنائی گئی کمیٹی میں پی ٹی آئی کے اراکین پیپلز پارٹی کے اراکین، جیسے خورشید شاہ یا نوید قمر سے رابطہ کرتے ہیں تو وہ انہیں منع نہیں کریں گے۔