نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے واضح کیا ہے کہ آئینی اصلاحات کا ایجنڈا اچانک سامنے نہیں آیا۔ یہ معاملہ 2006 میں میثاق جمہوریت پر دستخط ہونے کے بعد شروع ہوا، جس میں عدالتی اصلاحات کے نکات شامل تھے۔
ایک نجی ٹی وی چینل کو دیے گئے انٹرویو میں اسحاق ڈار نے کہا کہ میثاق جمہوریت کی حمایت بانی پی ٹی آئی عمران خان، جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ مولانا فضل الرحمن نے بھی کی تھی۔
اسحاق ڈار نے مزید بتایا کہ آئینی ترامیم کے معاملے پر مولانا فضل الرحمن نے یہ کہا تھا کہ انہیں غور کرنے کے لیے مزید وقت درکار ہے، جس کی وجہ سے آئینی ترمیم پر بحث روکنے کا فیصلہ کیا گیا۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ انہیں یہ علم نہیں کہ عرفان صدیقی نے آئینی ترمیم کے لیے حتمی تاریخ کس بنیاد پر دی تھی۔
ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگر آرٹیکل 63 اے کا عدالتی فیصلہ غلط ہے تو اسے درست کیا جانا چاہیے، کیونکہ ملکی حالات یہ تقاضا کرتے ہیں کہ سول اور ملٹری تعلقات میں بہتری لائی جائے۔