وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور نے لیاقت باغ میں احتجاج کیلئے راولپنڈی آنے کی ناکام کوشش اور اٹک پر پولیس کے ساتھ تصادم کے بعد پنجاب پولیس کو وارننگ دے دی ہے۔
اٹھائیس ستمبر بروز ہفتہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) نے راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاج کی کال دی، اس دوران پورا شہر کنٹینر سٹی بنا رہا اور پی ٹی آئی مظاہرین کی متعدد مقامات پر جھڑپیں ہوئیں۔
لیکن پنجاب پولیس کی سب سے پرتشدد جھڑپ اٹک پر پُل پر خیپرپختونخوا سے آنے والے قافلوں کو روکنے کی کوشش میں ہوئی، جس میں کئی افسران اور اہلکار زخمی ہوئے۔
سوشل میڈیا پر اس تصادم کی متعدد تصاویر اور ویڈیوز دیکھنے کو ملیں، جن میں سے کچھ میں پولیس اہلکاروں کو مظاہرین پر شیل اور ربر کی گولیاں برساتے اور ان کے پیچھے دوڑتے لاٹھیاں چلاتے دکھایا گیا، جبکہ کچھ ویڈیوز ایسی بھی سامنے آئیں جن میں مظاہرین کی جانب سے پنجاب پولیس کے اہلکاروں پر تشدد دیکھنے کو ملا، ایک ویڈیو میں مظاہرین کو پنجاب پولیس کی وردی میں شامل پتلون کو اٹھائے مزاق اڑاتے بھی دکھایا گیا۔
بعد ازاں، پنجاب پولیس کی جانب سے 28 ستمبر کو پی ٹی آئی مظاہرے کے دوران زخمی ہونے والے افسران اور اہلکاروں کی تفصیلی رپورٹ جاری کی گئی، جس کے مطابق ’بلوائیوں نے 26 پولیس افسران اور اہلکاروں کو زخمی کیا‘۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ جتھوں نے حارو برج، کٹی پہاڑی اور ایم ون موٹروے اٹک پر پولیس پارٹیوں پر حملے کیے۔
پنجاب پولیس نے بتایا کہ ڈنڈوں اور پتھروں سے ایس ایچ او انسپکٹر ساجد، اے ایس آئی عامر سجاد اور اے ایس آئی خرم شہزاد زخمی ہوئے۔ زخمی اہلکاروں میں عثمان علی، عمر شہزاد، شاکر علی، اکبر، عرفان علی اور اظہر، کانسٹیبل عزیز احمد، ثاقب علی، عبدالمالک، مظہر اور ظہیر عباس شامل ہیں۔ بلوائیوں کے حملے میں کانسٹیبل غلام فرید، عمران، طیب حسین اور محمد عمران نشانہ بنے۔ کانسٹیبل عرفان، شرجیل، عمران خان، قاسم انمول اور فیضان خان بھی زخمی ہوئے۔ جب کہ 28 ستمبر کو آر پی او راولپنڈی بابر سرفراز الپا اور ڈی پی او اٹک پورا دن فیلڈ میں رہے۔
علی امین گنڈاپور تو اپنے قافلے سمیت لیاقت باغ نہ پہنچ سکے اور 47 کلو میٹر دور سے ہی یہ کہتے ہوئے واپس مڑ گئے کہ اداروں سے تصادم نہیں چاہتے، ہم نے اپنا احتجاج ریکارڈ کروا دیا ہے۔ جس کے بعد صوبائی حکومت اور ن لیگی حلقوں کی جانب سے ان پر شدید طنز کیا گیا۔
اصل علی امین گنڈاپور لیٹ ہوگئے، ’فرسٹ کاپی‘ لیاقت باغ احتجاج میں پہنچ گئی
اب علی امین گنڈاپور نے پشاور ہائیکورٹ میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پنجاب پولیس کو وارننگ دے رہا ہوں کسی کا غلط حکم نہ مانیں، نتائج آپ نے خود بھگتنے ہوں گے، اگلی بار پنجاب پولیس کے اہلکاروں کو اٹھا کر یہاں لے آؤں گا مگر ان کی فیملیز کا احساس کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ’یہ پنجاب پولیس کو میں دوبارہ وارننگ دے رہا ہوں، اس دن تو میں نے چھوڑ دیا ہے تم لوگوں کو، اپنے ورکروں سے میں نے چھڑوایا ہے، اور اس کیلئے مجھے اور میرے لوگوں کو بہت زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا ہے، میں تمہیں بتا رہا ہوں تمہارے بچوں کا احساس کیا ہے ہم نے، تمہاری فیملیز کا احساس کیا ہے ہم نے، اگر تمہیں ہمارے لوگوں اور ان کے بچوں کا احساس نہیں ہے تو اگلی دفعہ اگر تم ہتھے چڑھو گے تو خدا کی قسم میں تمہیں چھوڑوں گا نہیں، تمہیں لے کر یہاں پر آؤں گا‘۔
علی امین گنڈاپور کے اس بیان کے بعد صوبائی وزیر دانیال چوہدری نے اٹک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چار سے پانچ ہزار ٹرینڈ لوگوں نے پولیس پر حملہ کیا، حملہ آوروں کے پاس لوہے کے ڈنڈے، کانٹے دار ڈنڈے، شیلنگ کا سامان موجود تھا، مشتعل افراد اسلحہ بھی ساتھ لے کر آئے تھے۔
دانیال چوہدری نے اٹک میں زخمی پولیس اہلکاروں سے ملاقات کے بعد کہا کہ پولیس کے افسران اور جوانوں کو ہیڈ انجری ہوئی ہے، پولیس کے جوانوں کو اغوا کرکے زخمی کیا گیا۔
ان کا کہنا تھا کہ نو مئی سے بڑا سانحہ ڈی پی او اٹک نے روکا ہے، حکومت کی طرف سے واضح پیغام ہے کہ ایسے واقعات کو طاقت سے روکا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ خیبرپختونخوا سے گنڈاپور صاحب جو جلوس لے کر آئے تھے کوئی جلسہ کرنے نہیں آئے تھے، وہ اسٹیٹ اور املاک کے اوپر حملہ کرنے آرہے تھے۔
اسی دوران 28 ستمبر کو راولپنڈی میں احتجاج کے دوران ہنگامہ آرائی، توڑ پھوڑ، سرکاری املاک کو نقصان پہنچانے، پولیس پر حملہ کرنے اور دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی کارکنوں اور رہنماؤں کے خلاف تھانہ وارث خان، تھانہ نیو ٹاؤن، تھانہ آر اے بازار، تھانہ سول لائنز میں ایک ایک جبکہ تھانہ سٹی میں دو مقدمات پولیس کی مدعیت میں درج کرلیے گئے۔
راولپنڈی پولیس نے پی ٹی آئی کے 250 سے زیادہ رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف 6 مقدمات درج کیے ہیں، تین مقدمات میں عمران خان اور علی امین گنڈاپور کو بھی نامزد کیا گیا ہے۔