روس کو رواں سال غیر معمولی خشک سالی کا سامنا رہا ہے۔ اس کے نتیجے میں اُس کی گندم کی پیداوار اس قدر متاثر ہوگی کہ وہ زیادہ گندم برآمد نہیں کرسکے گا۔ روس گندم برآمد کرنے والا سب سے بڑا ملک ہے۔
روس اور یوکرین میں گندم کی پیداوار ملکی ضرورت سے کئی گنا ہوتی ہے اور دونوں ملک گندم بڑے پیمانے پر برآمد کرتے رہے ہیں۔
شدید موسمی حالات نے روس میں دوسری بہت سی فصلوں کے ساتھ گندم کو بھی شدید نقصان پہنچایا ہے۔ سبزیوں اور پھلوں کی پیداوار بھی بری طرح متاثر ہوئی ہے۔
روس کے علاقے وولگا میں کسانوں کو فصلوں کی بُوائی کے حوالے سے شدید مشکلات کا سامنا رہا ہے۔ روس کے زرعی شعبے میں پیدا ہونے والی تیزی اچانک ٹھکانے لگتی دکھائی دے رہی ہے۔ موسم کی شدت کے اثرات اب صاف دکھائی دینے لگے ہیں۔
روس کے زرعی امور کے تجزیہ کاروں نے خبردار کیا ہے کہ اگر فوری انتظامات نہ کیے گئے تو موسمِ سرما میں بہتر بُوائی نہ ہونے کی صورت میں آئندہ سال بھی زرعی پیداوار شدید متاثر ہوگی اور بالخصوص اناج کے معاملے میں مشکلات کا سامنا رہے گا۔
دی ساویکون کنسلٹنسی نے بتایا ہے کہ روس میں اناج والی فصلوں کی بُوائی گیارہ سال کی نچلی ترین سطح پر ہے۔ اگلے سال بھی ایسی ہی کیفیت پیدا ہوسکتی ہے۔ روس میں اناج کی پیداوار میں کمی کی خبروں سے عالمی منڈی میں اناج کی قیمت بڑھ گئی ہے۔
زرعی امور کے معروف روسی تجزیہ کار دمتری رائلکو نے برطانوی خبر رساں ادارے سے گفتگو میں معاملات کو انتہائی پریشان کن قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بہت سی خرابیاں اچانک ابھر کر سامنے آرہی ہیں۔
پینزا اور ساراتوف کے علاقون میں 2 لاکھ 40 ہزار ہیکٹر رقبے کو کنٹرول کرنے والے ادارے ایئون ایگرو کے سربراہ کِرل یرشوف کا کہنا ہے کہ معاملات واقعی بہت پریشان کن ہیں اور آئندہ سال گندم کی پیداوار تشویش ناک حد تک متاثر ہوسکتی ہے۔