اسلام آباد کی مقامی عدالت نے توشہ خانہ 2 کیس میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی ضمانت کی درخواستیں مسترد کردیں جبکہ اسپیشل جج سینٹرل نے دونوں ملزمان پرفرد جرم عائد کرنے کے لیے 2 اکتوبر کی تاریخ مقرر کردی۔
سابق وزیراعظم عمران خان اور بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانت پر سماعت اسپیشل جج سینٹرل شاہ رخ ارجمند نے اڈیالہ جیل میں کی۔
وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی طرف سے پراسیکیوٹر ذوالفقار عباس نقوی اپنی ٹیم کے ساتھ پیش ہوئے جبکہ عمران خان اور بشری بی بی کی وکالت بیرسٹر سلمان صفدر نے کی۔
پراسیکیوشن نے مؤقف اپنایا کہ عمران خان نے سعودیہ سے ملنے والا 7 کروڑ مالیت کا قیمتی سیٹ 29 لاکھ میں حاصل کیا۔
پراسیکیوشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ نیب نے فارن آفس کے ذریعے سعوریہ سے بلغاری سیٹ کی اصل قیمت حاصل کرلی ہے، اس سیٹ میں نیک لیس، ایئر رنگز، بریسلٹس اور انگوٹھی شامل ہیں۔
مزید بتایا کہ بطور وزیراعظم بانی پی ٹی آئی عمران خان نے قیمتی سیٹ کی مارکیٹ قیمت 58 لاکھ روپے لگوائی، عمران خان نے ریاست کو ملنے والے تحفے توشہ خانہ میں جمع کرائے بغیر اپنے پاس رکھ لیے، بانی پی ٹی آئی نے اپنے آفس سیکریٹری انعام شاہ کے ذریعے بلغاری سیٹ کی قیمت لگوائی، انعام شاہ اور توشہ خانے کے اپریزئر نے اس عمل کی تصدیق کردی ہے۔
پراسیکیوشن نے دلائل دیے کہ عمران خان اور بشری بی بی کے خلاف کیس ثابت شدہ ہے، ضمانت کی درخواست خارج کی جائے۔
وکیل صفائی سلمان صفدر نے مؤقف اپنایا کہ توشہ خانہ 2 کیس پہلے ریفرنس سے ملتا جلتا کیس ہے، پہلے اور اس ریفرنس میں ایک جیسے الزمات ایک جیسے وعدہ معاف گواہ ہیں، دونوں مقدمات میں ملزمان بھی ایک جیسے ہیں۔
سلمان صفدر نے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ کے نیب ترامیم بحالی فیصلے کے بعد اس کیس کو ختم ہونا چاہیئے، پہلے نیب سے اسپیشل جج سینٹرل کو کیس منتقل ہوا لیکن عمران کان اور بشری بی بی کو ضمانت نہیں ملی۔
وکیل صفائی کا کہنا تھا کہ عدالت سے درخواست کرتے ہیں ضمانت منظور کی جائے۔
عدالت نے دونوں فریقین کے تفصیلی دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کیا تاہم عدالت نے کچھ دیر بعد فیصلہ سناتے عمران خان اور بشری بی بی کی درخواست ضمانت مسترد کردی۔
عدالت نے عمران خان اور بشری بی بی پر توشہ خانہ ٹو کیس میں 2 اکتوبر کو فرد جرم عائد کرنے کی تاریخ مقرر کردی۔
واضح رہے کہ 13 جولائی کو نیب نے عمران خان اور ان کی اہلیہ کو عدت نکاح کیس میں ضمانت ملنے کے فوری بعد توشہ خانہ کے ایک نئے ریفرنس میں گرفتار کرلیا تھا۔
نیب کی انکوائری رپورٹ کے مطابق توشہ خانہ ٹو کیس 7 گھڑیوں سمیت 10 قیمتی تحائف خلاف قانون پاس رکھنے اور بیچنے سے متعلق ہے۔
تاہم نیب ترامیم کے حوالے سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے بعد احتساب عدالت نے بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان اور بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ 2 ریفرنس نیب سے ایف آئی اے کو منتقل کردیا تھا۔
توشہ خانہ ٹو کیس کی تحقیقات کے لیے وفاقی تحقیقاتی ادارے(ایف آئی اے) نے تین رکنی جوائنٹ انوسٹی گیشن ٹیم(جے آئی ٹی) تشکیل دے دی تھی۔
لاہور کی انسداد دہشت گری عدالت لاہور نے سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں ضمانتوں پر پراسیکیوشن سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کے جج ارشد جاوید نے بانی پی ٹی آئی عمران خان کی 9 مئی کے 4 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت کی۔
اسپیشل پراسیکیوٹر نے ضمانتوں پر دلائل کے لیے مہلت طلب کی، عدالت نے آئندہ سماعت پر پراسکیوشن سے دلائل طلب کرتے ہوئے سماعت 7 اکتوبر تک ملتوی کردی۔
عمران خان کے وکیل بیرسٹر سلیمان صفدر نے ضمانتوں پر دلائل مکمل کر رکھے ہیں، بانی پی ٹی آئی نے 9 مئی کو مسلم لیگ نون کا آفس جلانے سمیت 4 مقدمات میں ضمانتیں دائر کر رکھی ہیں۔
انسداد دہشت گری عدالت لاہور میں سابق وزیراعظم عمران خان کی 9 مئی کے کل 12 مقدمات میں ضمانتیں زیر سماعت ہیں، دیگر 8 مقدمات میں بانی ہی ٹی آئی کی ضمانت کی درخواستیں ایڈمن کورٹ میں زیر التوا ہیں۔
اس کے علاوہ 8 مقدمات میں ضمانت پر سماعت بغیر کارروائی ملتوی ہوچکی ہے، اے ٹی سی ایڈمن کورٹ کے جج خالد ارشد کا تبادلہ ہو چکا ہے۔