دو سال قبل اسرائیلی اخبارات کو انٹرویو دیتے ہوئے اسرائیلی ریزرو جنرل اوری ساگی نے حزب اللہ کے سربراہ شیخ عباس موسوی کے قتل کی ذاتی طور پر نگرانی کا انکشاف کیا تھا۔
انہوں نے کہا تھا کہ تمام اسرائیلی انٹیلی جنس سروسز کو حزب اللہ کی طرف سے اپنے سیکریٹری جنرل (سربراہ) کے قتل پر پرشدید، دردناک اور سخت ردِعمل کی توقع نہیں تھی لیکن ارجنٹائن میں ہونے والے دو واقعات نے سیاسی اور عسکری قیادت کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا تھا۔ ان دو واقعات میں ہلاک اور زخمی ہونے والوں کی تعداد حیران کن تھی۔
حزب اللہ کے سربراہ عباس الموسوی کو 16 فروری 1992 کو شہید کیا گیا تھا۔ وہ جنوبی لبنان میں سفر رہے تھے کہ اسرائیلی فوج کے ہیلی کاپٹرز نے ان کے قافلے پر حملہ کیا۔ اس حملے میں عباس الموسی اپنی بیوی، بیٹے اور چار دیگر افراد کے ساتھ شہید ہوئے تھے۔
ایک ماہ بعد حزب اللہ نے عباس الموسوی کا قتل کا بدلہ لینے کے لیے جنوبی امریکا کے ملک ارجنٹائن کے دارالحکومت بیونس آئرس میں اسرائیلی سفارت خانے کو نشانہ بنایا۔ اسرائیلی سفارت خانے میں دھماکے سے 29 افراد مارے گئے تھے۔