لبنان کی حکومت نے بتایا ہے کہ اسرائیلی فوج کے نئے حملوں میں صیدون شہر میں کم و بیش 24 افراد اور بالبک حمل نامی شہر میں 32 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ ان حملوں میں حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنانے کے نام پر شہری آبادی پر بم برسادیے گئے۔
شام نے لبنان کو امدادی سامان کی ایک بڑی کھیپ بھیجی ہے۔ جنوبی لبنان اور دارالحکومت بیروت کے نواح میں حزب اللہ کے ٹھکانوں پر بمباری کے بعد لبنان سے نقلِ مکانی کرنے والوں کی تعداد بڑھی ہے۔
کم و بیش بارہ دن سے جنوبی لبنان پر اسرائیلی حملے جاری ہیں جن میں بہت بڑے پیمانے پر سویلین ہلاکتیں ہوئی ہیں۔
اسرائیل کا دعوٰی ہے کہ حزب اللہ کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا گیا ہے اور وہ چونکہ سویلین آبادی میں اپنے ٹھکانے رکھتے ہیں اس لیے کارروائیوں کے نتیجے میں سویلین ہلاکتوں کی تعداد بڑھ جاتی ہے۔
فرانس کے وزیرِ خارجہ ژاں نوئل بیرٹ لبنان کے دارالحکومت بیروت کا دورہ کرنے والے ہیں۔ یورپی ممالک نے سفارتی سرگرمیاں تیز کردی ہیں کیونکہ خطے کی صورتِ حال کو دیکھتے ہوئے مکمل جنگ کا خطرہ موجود ہے۔
روسی وزیرِاعظم میخائل مِشوسٹین پیر کو ایران پہنچ رہے ہیں جہاں وہ صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کریں گے۔ اس دورے میں روسی وزیرِاعظم دوطرفہ تعلقات پر زیادہ توجہ مرکوز کریں گے تاہم خطے کی صورتِ حال پر بھی بات چیت متوقع ہے۔
لبنان کے وزیرِاطلاعات زیاد ماکری نے اتوار کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ کشیدگی کا گراف نیچے لانے اور جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے سفارتی سطح پر بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔
زیاد ماکری کا کہنا تھا کہ لبنانی حکومت ہر حال میں جنگ بندی چاہتی ہے۔ سبھی جانتے ہیں کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے لیے پہنچے تو عندیہ یہ دینا چاہا کہ جنگ بندی کی بات ہو رہی ہے مگر حسن نصراللہ کو شہید کردیا گیا۔
زیاد ماکری کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت صورتِ حال بہت نازک ہے۔ بات چیت میں فوری کامیابی ممکن نہیں۔ رابطے بڑھائے جارہے ہیں تاکہ لڑائی زیادہ نہ پھیلے اور قتل و غارت کا دائرہ وسیع نہ ہو۔