کامونکی میں تین ماہ قبل فوڈ پوائزننگ سے دو معصوم بچوں کی ہلاکت کے کیس کا ڈراپ سین ہوگیا، حقیقی باپ عثمان ہی قاتل نکلا۔
تین ماہ قبل تھانہ سٹی کامونکی کے علاقہ مسلم گنج میں مبینہ فوڈ پوائزننگ سے پلوشہ نامی خاتون اور اس کے دو بچے حنین اور کم سن بچی انشراح کی حالت غیر ہوئی، تینوں کو ہسپتال لے جایا گیا جہاں دونوں بچے جانبر نہ ہو سکے لیکن ماں کی زندگی بچ گئی۔
دونوں بچوں کا میڈیکل نہ کروانے اور تیزی سے تدفین کرنے پر ماں کو شک گزرا تو اس نے عدالت میں قبر کشائی کی درخواست دے دی۔
بچوں کی والدہ پلوشہ نے علاقہ مجسٹریٹ جویریہ منیر کو دائر درخواست میں کہا تھا کہ اس کے خاوند عثمان نے دوسری شادی کیلئے راستہ ہموار کرنے کی خاطر اپنے گھروالوں کے ساتھ مل کر بچوں کو زہر پلا کر مارا ہے، ان کی قبر کشائی کروائی جائے۔
میڈیکل کا رپورٹ میں ثابت ہو گیا کہ بچوں کو فوڈ پوائزننگ نہیں بلکہ زہر دیا گیا تھا، جس پر پولیس نے پلوشہ نامی خاتون کی درخواست پر اس کے شوہر کے خلاف اپنے ہی دو بچے زہر دے کر قتل کرنے کا مقدمہ درج کر لیا۔