مہنگی بجلی اور آئی پی پیز کے خلاف جماعت اسلامی کا ملک بھر کے مختلف شہروں میں احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ جماعت اسلامی نے معاہدے کی پاسداری نہ کرنے پر حکومت کو وعدہ خلاف قرار دے دیا ہے۔
امیرجماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان نے کہا ہے کہ اب بات دھرنوں میں ہوگی، آئی پی پیز اور مہنگی بجلی کے خلاف ہر صورت باہر نکلیں گے۔
امیر جماعت اسلامی نے 7 اکتوبر کو فلسطینیوں سے اظہار یکجہتی کیلئے سڑکوں پر نکلنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ بےلگام اسرائیل کو جواب دینے کا وقت آگیا، دنیا بھر کے عوام اسرائیل کی ناجائز صیہونی ریاست کے خلاف آواز بلند کریں، عوام کل ملک بھر میں لبنان اور فلسطین کی مزاحمتی طاقتوں سے یکجہتی کا اظہار کریں۔
نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے باہر سابق سینٹر مشتاق اور 10 کارکنوں کو گرفتار کرلیا گیا۔
سینیٹر مشتاق کا کہنا تھا کہ پولیس نے ہمارے اوپر لاٹھی چارج کی ہے، ہم فلسطین کے لئے پر امن احتجاج کر رہے تھے، ہماری خواتین اور بچوں کو لاتیں ماری گئیں، اس حکومت سے اسرائیل مخالف نعرے برداشت نہیں ہو رہے، اقوام متحدہ میں تقریریں کرتے ہیں لیکن پاکستان میں احتجاج کرنے کی اجازت نہیں ہے، رسول اللہ ﷺ کی امت کو تباہ کیا جا رہا ہے، غزہ کے بچے اور خواتین ہمیں پکار رہے ہیں۔
امیر جماعت اسلامی ضلع خانیوال ہارون الرشید نظامی کو خانیوال میں نیازی چوک سے گرفتار کیا گیا۔
امیرجماعت اسلامی ضلع لودھراں ڈاکٹر طاہر فاروق کو بھی گرفتار کیا گیا۔
اوکاڑہ میں پولیس نے کارروائی کرتے ہوئے جماعت اسلامی کے 8 کارکنان کو حراست میں لے لیا۔
جڑانوالہ میں بھی پولیس کے اہلکاروں نے دھرنے میں لگے ٹینٹ اکھاڑ دیے اور جماعت الاسلامی کے متعدد کارکنان گرفتار کرلئے۔
جماعت اسلامی کے رکن سندھ اسمبلی محمد فاروق نے ملیر کالا بورڈ مین نیشنل ہائی وے پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا امیر جماعت اسلامی پاکستان حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر پوری قوم اسرائیل کے خلاف سراپا احتجاج ہے۔ جماعت اسلامی نے مہنگی بجلی ، آئی پی پیز کے ظالمانہ معاہدوں کے خلاف 14 دن کا تاریخی دھرنا دیا تھا۔ حکومتی نمائندوں نے راولپنڈی کے دھرنے میں 45 دن کا معاہدہ کیا تھا۔ حکمران اپنے کیے گئے معاہدوں سے بھاگ رہے ہیں اور پورا کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ حافظ نعیم الرحمن کی اپیل پر معاہدے کی خلاف ورزی کے خلاف پورے پاکستان میں عوام سراپا احتجاج ہیں۔ کے الیکٹرک نے بھی کراچی کے عوام جینا مشکل کردیا ہے۔
اس دوران حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ شہید کی نماز جنازہ امیر جماعت اسلامی منعم ظفر کی امامت میں ادا کی گئی، نماز جنازہ میں کارکنان کی بڑی تعداد میں شرکت کی۔
دھرنے سے خطاب میں ایم پی اے فاروق فرحان نے کہا کہ جماعت اسلامی کا آخری پڑاؤ اسلام آباد ڈی چوک پر ہوگا، حکومت نے وعدہ خلافی کی ہے۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ بجلی کے بلوں سے الیکٹرک چارجز کا خاتمہ کیا جائے، کے الیکٹرک کا فارنسک آڈٹ کیا جائے۔
لاڑکانہ میں جناح باغ چوک پر جماعت اسلامی کے کارکنوں نے دھرنا دے دیا۔
مظاہرین کا کہنا ہے کہ حکومت نے 45 دن گزر نے کے باوجود معاہدے پر عمل نہیں کیا۔
تھرپارکر کے علاقے مٹھی میں جماعت اسلامی کی جانب سے ریلی نکالی گئی، جس میں شہریوں نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور کندھ کوٹ میں جماعت اسلامی کی جانب سے ٹاور چوک پر احتجاجی کیمپ کا انعقاد کیا گیا۔
جس میں مقررین نے کہا کہ حکومت کی جانب سے وعدہ خلافی کی جارہی ہے، حکومت ریلیف دینے کے بجائے عوام کا گلا گھوٹ رہی ہے اور تمام حکومتی اتحادی جماعتیں خاموش ہیں۔
دوسری جانب جماعت اسلامی نے راولپنڈی میں آج ہونے والا دھرنا ملتوی کر دیا۔
جماعت اسلامی نے 29 ستمبر کو مری روڈ پر لیاقت باغ چوک میں دھرنے کی کال دی تھی، راستوں کی بندش اور امن وامان کی مخدوش صورتحال کے باعث دھرنا ملتوی کیا گیا۔
سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی راولپنڈی نے تبایا کہ دھرنا اب اگلے جمعہ کو دیا جائے گا۔لاہور میں وحدت روڈ پر دھرنا ہوگا۔