Aaj Logo

اپ ڈیٹ 29 ستمبر 2024 06:46pm

اسرائیل کو حسن نصراللہ کے ٹھکانے کا پتہ ایک ایرانی جاسوس نے بتایا، فرانسیسی اخبار کا دعویٰ

حسن نصراللہ کے ٹھکانے کا پتا ایک ایرانی جاسوس نے بتایا تھا۔ یہ دعوٰی فرانس کے معروف اخبار Le Parisien نے کیا ہے۔ اخبار نے لبنان کے سیکیورٹی فورسز ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ اسرائیل نے ایک ایرانی ایجنٹ کے ذریعے حساس معلومات حاصل کی تھیں۔

ایرانی جاسوس نے حسن نصراللہ کی بیروت کے جنوبی مضافاتی علاقے میں موجودگی کی نشاندہی کی تھی۔ اس کی فراہم کردہ معلومات کی روشنی ہی میں اسرائیلی فوج نے حملہ کیا۔

شفق نیوز ڈاٹ کام نے فرانسیسی اخبار کے حوالے سے بتایا ہے کہ حسن نصراللہ حزب اللہ کے ڈرون یونٹ کے کمانڈر محمد سرور کی تدفین کے بعد جنوبی بیروت میں واقع اپنے ٹھکانے میں واپس آئے تھے۔

اسرائیل نے حملوں کے لیے اُس وقت کا انتخاب کیا جب حسن نصراللہ 30 میٹر کی گہرائی میں حزب اللہ کے رہنماؤں کے ساتھ میٹنگ میں مصروف تھے۔

ایرانی جاسوس کی طرف سے حسن نصراللہ کی موجودگی کی تصدیق اور نشاندہی کیے جانے کے بعد ہی اسرائیلی فوج نے عمارت کو نشانہ بنایا۔

اس میٹنگ میں قدس فورس کے ڈپٹی کمانڈر کے علاوہ 12 حزب اللہ لیڈر بھی شریک تھے۔ اسرائیلی فوج نے حملے کے وقت کا تعین غیر معمولی تیقن کے ساتھ کیا تاکہ زیادہ سے زیادہ ہلاکتیں ممکن بناسکے۔ اس کارروائی کا مقصد بظاہر یہ تھا کہ حزب اللہ کی قیادت کو مکمل طور پر ختم کردیا جائے۔

اسرائیلی فوج نے جنوبی لبنان اور بیروت پر حملے جاری رکھے ہیں۔ اتوار کو ایک بڑے حملے میں حزب اللہ کی سینٹرل کونسل کے نائب سربراہ نبیک کاؤک بھی شہید ہوگئے۔ وہ 1995 سے 2010 تک جنوبی لبنان میں حزب اللہ کے ملٹری کمانڈر رہے۔

اسرائیلی ریڈیو نے اپنی فوج کے حوالے سے دعوٰی کیا ہے کہ اتوار کو جنوبی بیروت میں ایک عمارت کو نشانہ بنایا گیا۔ اس حملے کا بنیادی مقصد حزب اللہ کے کیمیکل یونٹ کے سربراہ کو قتل کرنا تھا۔ یہ یونٹ حزب اللہ کے لیے بم اور میزائل تیار کرنے والی لیب چلاتا ہے۔

اسرائیلی فوج نے ایک بیان میں یہ دعوٰی بھی کیا ہے کہ جمعہ کی شب جنوبی بیروت کے جس بلڈنگ کمپلیکس کو نشانہ بنایا گیا تھا اس میں حزب اللہ کے سربراہ حسن نصراللہ کے ساتھ تنظیم کے 20 سینیر کمانڈر بھی شہید ہوئے۔

لبنان کے وزیرِاطلاعات زیاد ماکری نے اتوار کو کابینہ کے ایک اجلاس میں کہا کہ کشیدگی کا گراف نیچے لانے اور جنگ بندی تک پہنچنے کے لیے سفارتی سطح پر بھرپور کوششیں کی جارہی ہیں۔

زیاد ماکری کا کہنا تھا کہ لبنانی حکومت ہر حال میں جنگ بندی چاہتی ہے۔ سبھی جانتے ہیں کہ اسرائیلی وزیرِاعظم بنیامین نیتن یاہو جنرل اسمبلی سے خطاب کرنے کے لیے پہنچے تو عندیہ یہ دینا چاہا کہ جنگ بندی کی بات ہو رہی ہے مگر حسن نصراللہ کو شہید کردیا گیا۔

زیاد ماکری کا یہ بھی کہنا تھا کہ اس وقت صورتِ حال بہت نازک ہے۔ بات چیت میں فوری کامیابی ممکن نہیں۔ رابطے بڑھائے جارہے ہیں تاکہ لڑائی زیادہ نہ پھیلے اور قتل و غارت کا دائرہ وسیع نہ ہو۔

مزید پڑھیں :

حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کون تھے؟

حزب اللہ کا نیا سربراہ کون؟ نام سامنے آگیا

مثالی کامیابی کا سفر، سبزی فروش کا بیٹا حزب اللہ کا سربراہ بنا

Read Comments