راولپنڈی میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے احتجاج اور توڑ پھوڑ کے معاملے پر سابق وزیراعظم عمران خان اور وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کے خلاف دہشت گردی کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنان کے خلاف تھانہ سٹی میں ایس ایچ او سٹی خالد یار کی مدعیت میں مقدمہ درج کیا گیا جبکہ عمران خان اور علی امین گنڈاپور کے خلاف مقدمہ تھانہ نیو ٹاؤن میں سب انسپکٹر عمر صدیق کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مقدمے میں کار سرکار میں مداخلت، بلوہ، سرکاری گاڑی پر پیٹرول بم سے حملہ کے الزامات شامل ہیں، ایف آئی آر میں توڑ پھوڑ کی منصوبہ بندی کرنے کی دفعات بھی شامل ہیں۔
متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان اور وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا کے ساتھ ساتھ 45 رہنما و کارکن ایف آئی آر میں نامزد کر لیے گئے۔
علی امین گنڈا پور کا انقلاب لانے کا اعلان، گولی کے جواب میں 10گولیاں چلانے کی دھمکی
مقدمے کے متن کے مطابق بانی پی ٹی آئی عمران خان نے اڈیالہ جیل سے احتجاج کی کال دے رکھی تھی، وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے بھی احتجاج میں شرکت کا اعلان کر رکھا تھا، ملزمان پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھے۔
ایف آئی آر کے متن میں کہا گیا کہ ملزمان نے ٹائر اور کپڑے جلا کر عوام الناس کا راستہ روکا اور ان کے لیے مشکلات پیدا کیں، ملزمان نے جلاؤ گھیراؤ اور پتھراؤ کیا، منع کرنے پر ملزمان نے پتھروں، اینٹوں، ڈنڈوں سے پولیس پر حملہ کیا، پولیس نفری نے بڑی مشکل سے اپنی جانیں بچائیں، ملزمان کے تشدد کے باعث پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
متن مقدمہ کے مطابق مظاہرین نے پستول سے پولیس پر فائرنگ کی، ملزمان نے ربڑ بلٹ گن، ٹیئر گیس گن چھین کر زمین پر مارکر توڑی اور کانسٹیبل سے وائرلیس سیٹ چھین کر لے گئے۔
پولیس حکام کے مطابق پولیس نے پانچ ملزمان کو موقع سے گرفتار کیا، گرفتار ہونے والوں میں خلیل، عمران، صداقت، یٰسین اور طاہر شامل ہیں، ملزم طاہر کے قبضے سے پولیس نے پیٹرول کی بوتل بھی برآمد کی۔
موقع سے 11 خواتین سمیت 84 احتجاجی ملزمان کو گرفتار کیا گیا جبکہ راولپنڈی پولیس نے دفعہ 144 کے تحت پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 4 مختلف تھانوں میں مقدمات درج کرلیے۔
پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف وارث خان، نیوٹاؤن، آراے بازار اور بنی تھانوں میں میں ایف آئی آرز درج کی گئیں ہیں۔
مقدمے میں پی ٹی آئی رہنما اسد عباس، اعجازخان، عامرمغل، سیمابیہ طاہر سمیت 58 رہنم اور 150 کارکن نامزد ہیں۔
متن مقدمہ کے مطابق پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں نے حکومت مخالف نعرے بازی کی، مظاہرین نے پولیس پر پتھراؤ کیا اورآہنی راڈوںسے حملہ کیا، دفعہ 144 کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امن و امان کی صورتحال خراب کرنے کی کوشش کی گئی ۔