وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ میکرو اکنامک استحکام منزل نہیں، ایک راستہ ہے، آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل کرلیا، برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا، برآمدات میں اضافے کی طرف جارہے ہیں، ڈالر اور شرح سود حکومتی توقع کے مطابق رہیں گے، برآمدات بڑھ گئیں۔
اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے وفاقی وزیرخزانہ محمد اورنگزیب نے کہا کہ ملکی معیشت بہتری کی جانب گامزن ہے، ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں اضافہ ہوا ہے، ملک میں مہنگائی میں کمی آئی ہے، آئی ایم ایف کا پیکج آچکا ہے، برآمدات میں 29 فیصد اضافہ ہوا ہے، وزیراعظم کی لیڈرشپ می آئی ایم ایف پروگرام منظور ہوا۔
وزیرخزانہ نے کہا کہ وزیراعظم دن رات پاکستان کی ترقی کے لیے کام کررہے ہیں، پاکستانی معیشت میں استحکام آیا ہے، حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں مہنگائی کم ہوکرسنگل ڈیجٹ میں آگئی ہے، آئی ٹی کے شعبے میں برآمدات میں اضافہ ہوا ہے، نگراں حکومت نے آئی ایم ایف پروگرام میں اہم کردار ادا کیا۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف اسٹینڈ بائی ایگریمنٹ کامیابی سے مکمل کرلیا ہے، آئی ایم ایف اور ورلڈ بینک حکام سے خوشگوار ملاقاتیں ہوئیں، ہم برآمدات کی اضافے کی طرف جارہے ہیں، پاکستان اسٹاک ایکس چینج بھی بہتر پرفارم کررہی ہے، براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری میں بھی اضافہ ہوا، پالیسی ریٹ 4.5 فیصد کم ہوا ہے، جون میں 2 ارب ڈالر کے منافع کی ادائیگی کرنی تھی، پاکستان نے بروقت تمام ادائیگیاں کیں، افراط زر کم ہونے سے پالیسی ریٹ کم ہوا۔
ان کا کہنا تھا کہ کہ سٹاک ایکسچینج پر بات نہیں کرتا لیکن یہ خوش آئند ہے کہ اب یہ نئی حدیں عبور کر رہی ہے، میکرواکنامک استحکام منزل نہیں ایک راستہ ہے، سرمایہ کاروں کا اعتماد معیشت کی مضبوطی کے حوالے سے بڑی کامیابی ہے، سابق نگراں حکومت کا بھی مثبت کردار تھا، یہ سب وزیراعظم شہبازشریف کی کاوشوں سے ہوا ہے۔
وزیر خزانہ نے کہا کہ اب معاشی استحکام آئے گا، پرامید ہوں کہ ایکسچینج ریٹ اور پالیسی ریٹ ہماری توقع کے مطابق رہیں گے، نجی شعبے کو ملک کو لیڈ کرنا ہوگا، ملک کی بہتری کے لیے بیرون ملک سے ماہرین کی خدمات حاصل کی جائیں گی۔
محمد اورنگزیب نے بتایا کہ ان کا کہنا تھا کہ قوم کی امیدوں پر پورا اتریں گے، ٹیکس محصولات بڑھانا ناگزیر ہے، 6 وزارتوں کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے، 6 وزارتیں ختم کرنے کے فیصلے پر اب عملدرآمد ہوگا، 2 وفاقی وزارتوں کو ضم اور ایک کو ختم کرنے کا فیصلہ کرلیا، سرکاری اداروں میں اصلاحات لائیں گے، وزارتوں کی رائٹ سائزنگ سے متعلق عملدرآمد کرنا ہے۔
وزیر خزانہ نے بتایا کہ ملک میں فائلرز کی تعداد میں اضاف ہوا ہے، گزشتہ سال کے مقابلے میں فائلرز کی تعداد دگنی ہوگئی، اس سال 7 لاکھ 23 ہزار نئے فائلرز ٹیکس نیٹ میں شامل ہوئے، ملک میں فائلرز کی تعداد 1.6 ملین سے بڑھ کر 3.2 ملین تک پہنچ گئی، گزشتہ سال 16لاکھ فائلرز تھے جو کہ بڑھ کر اب 32 لاکھ ہوگئے ہیں،اس سال 7 لاکھ 23 ہزارنئے فائلرز سسٹم میں شامل ہوئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ نان فائلرز گاڑیاں اور جائیداد نہیں خرید سکیں گے،3 لاکھ ہول سیلرز ہیں، 25 فیصد سیلز ٹیکس میں رجسٹرڈ ہیں، ڈیٹا ہمارے پاس ہمیشہ سے تھا، دیکھیں گے فائلرز نے کیا ظاہر کیا اور اصل اثاثے کیا ہیں۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ایف بی آر میں بھی اصلاحات کی ضرورت ہے، نان رجسٹریشن میں ہم یوٹیلیٹیز بلاک کر دیں گے، پروڈکشن یونٹس صرف رجسٹرڈ ہول سیلرز کو مال بیچ سکیں گے۔
واضح رہے کہ چند روز قبل آئی ایم ایف نے پاکستان کے لیے 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری دے دی تھی۔
آئی ایم ایف اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان کا قرض پروگرام 37 ماہ کے عرصے پر محیط ہوگا، پاکستان کو فوری طور پر ایک ارب ڈالرز کی قسط جاری کی جائے گی۔
دو روز قبل اسٹیٹ بینک آف پاکستان کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق آئی ایم ایف کے ایگزیکٹو بورڈ کی جانب سے7 ارب ڈالر پر مشتمل 37 ماہ کی توسیعی فنڈ سہولت کی منظوری کے بعد آج آئی ایم ایف سے ایک ارب 2 کروڑ 69 لاکھ ڈالرکی پہلی قسط موصول ہوگئی ہے۔
اعلامیے میں بتایا گیا کہ یہ رقم اسٹیٹ بینک کے ذخائر میں جمع کی جائے گی جو 3 اکتوبر 2024 بروز جمعرات جاری کی جائیں گی۔