پی ٹی آئی سوشل میڈیا کنٹرولر جبران الیاس نے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین بیرسٹر گوہر کی بھی سرزرنش کردی، بیرون ملک مقیم پی ٹی آئی کا سوشل میڈیا کنٹرولر جبران الیاس پارٹی رہنماؤں سے جواب طلبی کرنے لگا۔
پارٹی ذرائع کے مطابق جبران الیاس کو یہ اختیار بانی پی ٹی آئی کی طرف سے دیا گیا ہے جبکہ پارٹی رہنماؤں سے جواب طلبی کے ثبوت مختلف ذرائع سے سامنے آنے لگے۔
ذرائع اس بات کی تصدیق کر رہے ہیں کہ جبران الیاس نے واٹس ایپ گروپ“ جبران اینڈ پی ٹی آئی ٹاپ لیڈرشپ “ بنا رکھا ہے، اس گروپ میں علی حسنین ملک، بیرسٹر گوہر، عمر ایوب، شبلی فراز ، رؤف حسن اور سلمان رضا اور دیگر رہنما شامل ہیں۔
3 جون کو جبران الیاس نے واٹس ایپ گروپ میں ایف آئی اے کی پارٹی رہنماؤں سے تحقیقات کے تناظر میں ہدایات بھیجتے ہوئے کہا کہ ”اگر آپ کو تحقیقات سے متعلق کچھ پوچھنا ہے تو آپ یہاں پوچھ سکتے ہیں، میں بخوشی جواب دوں گا مگر مفرضوں کی بنیاد پر کوئی بات نہیں کرنی، میرے پاس بانی پی ٹی آئی کا کوئی اکاونٹ نہیں اور سوشل میڈیا بیرونی ملک سے آپریٹ نہیں ہورہا، ہمارے پاس ملک بھر میں اچھی خاصی تعداد موجود ہے مگر یہ تجویز اچھی نہیں کہ کارکنان کے ٹھکانوں کا پتہ بتایا جائے“۔
ایف آئی اے کے سائبر کرائم میں متنازعہ ویڈیو کے حوالے سے چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر سے 2 گھنٹے اور سیکریٹری اطلاعات رؤف حسن سے 4 گھنٹے تحقیقات کی گئیں۔
5جون 2024 کو پی ٹی آئی کے چیئرمین گوہر خان نے پارٹی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹ سے جاری ہونے والی 1971 کی متنازعہ ویڈیو کے حوالے سے لا تعلقی کا اظہار کیا۔
جبران الیاس نے بیرسٹر گوہر کو 5 جون کو ٹی وی چینل سے لیے گئے اسکرین شاٹس شیئر کیے جن میں واضح طور پر بیرسٹر گوہر کا بیان دکھایا گیا کہ جبران الیاس اور اظہر مشوانی بیرون ملک سے سوشل میڈیا اکاؤنٹ چلاتے ہیں۔
بیرسٹر گوہر نے جبران الیاس کو وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ؛ ”جبران میں نے آپ سے تقریباً تیس منٹ تک بات کی اور سب کچھ سمجھا دیا اور آپ کو اسکرین شاٹس بھی بھیجے“
جبران الیاس نے اسکرین شاٹ بھیجتے ہوئے بیرسٹر گوہر سے وضاحت طلب کی تو بیرسٹر گوہر کا کہنا تھا کہ ”جبران میں آپ کو بتا رہا ہوں کہ میں نے آپ میں سے کسی کا نام پوسٹ کے ہینڈلر کے طور پر نہیں لیا اور حقیقت میں ، میں نہیں جانتا“
بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ”میں نے آپ سے کہا تھا کہ اگر انہیں میرا بیان ملتا ہے (جس میں میں آپ کا نام لے سکتا ہوں) تو آپ مجھ سے دریافت کریں، اس کے علاوہ براہ کرم مجھے کبھی بھی کسی چیز میں ملوث نہ کریں“
بیرسٹر گوہر نے مزید ثبوت دیتے ہوئے کہا کہ؛”چند ذرائع کا کہنا ہے کہ میں نے آپ کا نام لیا ہے اور چند کا کہنا ہے کہ رؤف نے آپ کا نام لیا ہے“ براہ کرم اس مسئلے کو سمجھیں، میں نے آپ کو کال کی اور آپ کے کسی بھی سوال کا جواب دینے کے لیے آپ سے 30 منٹ تک بات کی، اگر آپ کا کوئی سوال ہے تو براہ کرم دوبارہ کال کریں“۔
اس پر جبران الیاس نے بیرسٹر گوہر کو پیغام بھیجا کہ؛ ”پھر کھلم کھلا اس کی تردید کریں“
جبران الیاس کے بیرسٹر گوہر کو شیئر کیے گئے اسکرین شاٹ پر جبران الیاس کا کہنا تھا کہ؛”ویسے متن میرا نہیں ہے یہ اردو الفاظ کسی نے لکھ کر مجھے بھیجے ہیں میں نے بھی آگے بھیجے ہیں، میں آپ پر بھروسہ کرتا ہوں، مگر آپ کھلم کھلا اس کی تردید کریں“۔
بیرسٹر گوہر کا جبران الیاس کو کہنا تھا کہ؛ ”میں نے آپ کو پہلے بھی کہا تھا کہ ایف آئی اے کی طرف سے جب کچھ ہو جائے تو میں انکار کر دوں گا اور جب میں باہر آیا تو میں نے کہا کہ معاملہ زیر سماعت ہے اور ہائی کورٹ نے ہمیں پیش ہونے کی ہدایت کی ہے اس لیے میں سوالات کے جوابات کی تفصیلات میں نہیں جانا چاہتا“
سیاسی تجزیہ نگاروں کے مطابق اس واٹس ایپ گفتگو سے یہ بات بھی ثابت ہوتی ہے کہ 1971ء کی ویڈیو کو وائرل کرنے میں پی ٹی آئی پوری طرح ملوث ہے۔ جبران الیاس اور پارٹی کے دیگر رہنماؤں میں باہمی خلفشار بڑھتا جا رہا ہے۔
پی ٹی آئی گروپ میں بیرسٹر گوہر خان کے ساتھ جبران الیاس کی گفتگو سے یہ اندازہ لگانا مشکل نہیں ہے کہ اس شخص کے سامنے پی ٹی آئی کے رہنماؤں کی کوئی حیثیت نہیں ہے، بیرسٹر گوہر کی بار بار پوزیشن کی وضاحت کرنا ، جبران الیاس کے پارٹی پر دسترس کو ظاہر کرتا ہے ۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر خان اور جبران الیاس کے درمیان گروپ واٹس ایپ پیغامات سے یہ واضح تاثر ملتا ہے کہ جبران الیاس پارٹی چیئرمین کو بھی ہدایات دیتا ہے۔ جبران الیاس بانی پی ٹی آئی کا ترجمان ہے جو کہ براہ راست اس کے احکامات پر عمل کرتا ہے۔
ٹھوس شواہد سے یہ بات واضح ہو چکی ہے کہ اندرون ملک پی ٹی آئی کی لیڈرشپ جانتی ہے کہ آفیشل سوشل میڈیا اکاؤنٹ جبران الیاس ہی چلا رہا ہے۔