راولپنڈی کے لیاقت باغ میں احتجاج کے معاملے پر پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) رہنماؤں کے خلاف 5 مختلف تھانوں میں مقدمات درج کرلیے گئے۔
روالپنڈی پولیس نے گزشتہ روز لیاقت باغ میں احتجاج کے لیے پہنچنے کے لیے مختلف مقامات پر پولیس سے جھڑپوں کے بعد دفعہ 144 کے تحت پابندی کی خلاف ورزی کرنے پر پی ٹی آئی رہنماؤں اور کارکنوں کے خلاف 5 مختلف تھانوں میں مقدمات درج کرلیے۔
پولیس کی جانب سے پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف تھانہ وارث خان، تھانہ نیو ٹاؤن، تھانہ آر اے بازار، تھانہ سٹی اور بنی میں مقدمات درج کیے گئے ہیں۔
مقدمہ ایس ایچ او وارث خان تہذیب الحسن شاہ کی مدعیت میں درج کیا گیا جس میں سیمابیہ طاہر، شہریار ریاض، زیاد خلیق، ایم پی اے اسد عباس، اعجاز جازی نامزد ہیں۔
اس کے علاوہ ایم پی اے تنویر اسلم، راجہ راشد حفیظ، اجمل صابر، ضلعی صدر پی ٹی ائی امیر افضل، عالیہ حمزہ، تیمور مسعود، فہد مسعود اور عمر تنویر سمیت 58 رہنما اور 150 کارکنوں کو نامزد کیا گیا ہے۔
پولیس کی جانب سے مقدمے میں دہشتگردی، اقدام قتل، توڑپھوڑ، کارسرکار میں مداخلت کی دفعات شامل کی گئی ہیں۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ملزمان نے لیاقت باغ میں ریاست مخالف نعرے لگائے، کارکنان نے اسلحہ، ڈنڈے اور لاٹھیاں اٹھا رکھی تھیں، ملزمان کو دفعہ 144 کے نفاذ بارے آگاہ کیا گیا، ملزمان نے پولیس پر پتھراو کیا جب کہ موقع سے پولیس نے 15ملزمان کو گرفتار کرلیا۔
متن میں کہا گیا کہ ملزمان نے منصوبہ بندی سے سرکاری املاک کی توڑ پھوڑ کی، ملزمان نے توڑ پھوڑ جلاؤ گھیراؤ پتھراؤ اور فائرنگ کر کے عوام میں خوف و حراس پھیلایا، ملزمان کے پتھراؤ کے دوران کانسٹیبل منیب عباس آنکھ پر شیشہ لگنے سے زخمی ہوئے۔
مقدمہ کے متن میں مزید کہا گیا کہ ملزمان ایس پی راول کے گن مین اور اپریٹر سے ہیلمٹ چھین کرلے گئے، ملزمان نے پولیس کی گاڑیوں کو توڑا اور نقصان پہنچایا۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز تحریک انصاف نے لیاقت باغ پر احتجاج کیا تھا جس دوران پولیس اور پی ٹی آئی کارکنان میں جھڑپیں ہوئی تھیں اور اس دوران کئی کارکنان اور پولیس اہلکار زخمی بھی ہوئے تھے۔