لبنان کے دارالحکومت بیروت میں ہونے والے اسرائیلی حملے حزب اللہ سربراہ حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد عالمی برادری کی غزہ اور لبنان پر اسرائیلی بربریت کی شدید مذمت کی جارہی ہے۔
واضح رہے اسرائیلی فوج نے بیان جاری کیا تھا کہ آپریشن نیو آرڈر کے نام سے کی جانے والی کارروائی کے دوران بیروت کے داہیہ کے علاقے میں حزب اللہ کے سینٹرل ہیڈ کوارٹرز پر بمباری کے دوران ایک ٹن بارود والے 80 بم گرائے گئے۔ ان حملوں میں حسن نصراللہ کی بیٹی زینب کے علاوہ حزب اللہ کے جنوبی فرنٹ کمانڈر علی الکرکی بھی شہید ہوئے۔
اسرائیلی فورسز نے یہ جاننے کے بعد کہ حسن نصراللہ بنکر میں موجود ہیں، بمباری مزید شدید کردی جس کے نتیجے میں ان کی شہادت واقع ہوئی۔
میڈیا رپورٹ کے مطابق حزب اللہ سربراہ کی شہادت پر چین، ایران، ترکیہ اور روس نے افسوس کا اظہار کیا ہے۔
ایرانی صدر مسعود پزشکان نے حزب اللہ سربراہ کے شہادت پر کہا کہ امریکا حسن نصراللہ کے قتل میں ملوث ہونے سے انکار نہیں کر سکتا۔ ایرانی صدر نے اسرائیل کے حملے میں حسن نصراللہ کی شہادت کی تصدیق کے بعد بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اسرائیل کے ساتھ ملی بھگت سے حسن نصراللہ پر حملے سے خود کو بری الذمہ نہیں کرسکتا۔
چینی وزیر خارجہ اسرائیلی بربریت کے حوالے سے کہا کہ فلسطینی مسئلہ انسان کے ضمیر پر سب سے بڑا گھاؤ ہے، غزہ کی جنگ میں ہر گزرتے دن ہلاکتیں بڑھتی جا رہی ہیں اور لبنان میں بھی دوبارہ جنگ شروع ہو گئی ہے۔ چینی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ طاقت کبھی انصاف کی جگہ نہیں لے سکتی۔
بیروت پر اسرائیلی حملے کے بعد امریکا کا ’حیران کن‘ ردعمل
روسی وزیر خارجہ سرگئی لارووف نے سلامتی کونسل سے خطاب میں کہا مشرق وسطیٰ مکمل جنگ کے دہانے پر پہنچ چکا ہے۔ جرمن وزیرخارجہ نے بھی لبنان کی صورتحال کو انتہائی خطرناک قرار دیا اور کہا کہ عالمی برادری کو اس میں اہم کردار ادا کرنا ہوگا۔
یورپی یونین کی ترجمان نے کہا لگتا ہے کوئی بھی نیتن یاہو کو روکنے کے قابل نہیں ہے، محمود عباس نے حسن نصراللہ کی شہادت پر حزب اللہ سے تعزیت کا اظہار کیا۔ علاوہ ازیں ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے لبنان کو نسل کشی کے لیے اسرائیلی کی پالیسی کا نیا ہدف کہا ہے۔ رجب طیب اردوان کا یہ بھی کہنا تھا کہ لبنانی عوام اور حکومت کے ساتھ کھڑے ہیں۔
وہیں امریکی صدرجوبائیڈن نے بیروت حملے سے لاتعلقی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ امریکا اس حملے میں شراکت دار نہیں ہے،امریکی صدر کا کہنا تھا کہ حزب اللہ کے سربراہ حسن نصر اللہ کے اختتام سے انصاف کا عمل پورا ہوا، اب غزہ اور لبنان میں جنگ بندی ہونی چاہیے۔
دوسری جانب حسن نصر اللہ کی شہادت کے بعد دنیا بھر کے مختلف ممالک میں شدید احتجاج کیا گیا۔ ترکیہ، بغداد، لبنان اور تہران میں ہزاروں افراد سڑکوں پر احتجاج کرنے نکل آئے، عمان میں اسرائیلی سفارتخانے کے باہر بھی احتجاج کیا گیا۔ برازیل،سوڈان، اٹلی اور مصر میں بھی مظاہرہ کرتے ہوئے اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی گئی اور جنگ بندی کا مطالبہ کیا گیا۔
وہیں ترک مظاہرین نے اپنی حکومت سے اسرائیل کے ساتھ تمام تعلقات منقطع کرنے اور اسرائیل پر پابندیاں عائد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔