پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی راولپنڈی کے لیاقت باغ پر احتجاج کی کال کے دوران ملک بھر سے تحریک انصاف کے کارکنان پولیس سے لڑتے بھڑتے، چھپتے چھپاتے، گرفتار ہوتے لیاقت باغ پہنچنے کی کوشش کرتے نظر آئے رہے ہیں۔
لیکن احتجاج کا اصل مرحلہ تب شروع ہونا تھا جب علی امین گنڈاپور خیبرپختونخوا سے اپنا قافلہ لے کر شہر میں داخل ہوتے، کیونکہ انہوں نے ’دما دم مست قلندر‘ کرنے کا اعلان کر رکھا تھا۔
علی امین گنڈاپور کا قافلہ سست روی کا شکار رہا اور راولپنڈی سے کافی دور ہی واپس لوٹ گیا۔
گنڈاپور تو نہ پہنچ سکے لیکن ان کی ’فرسٹ کاپی‘ کارکنان کا جوش بڑھانے میں مصروف نظر آئی۔
تحریک انصاف کے احتجاج میں علی امین گنڈاپور سے ہوبہو مشابہت رکھنے والے ایک کارکن نے بھی شرکت کی، جو ناصرف شکل و صورت اور حلیے بلکہ آواز سے بھی حیران کن حد تک گنڈاپور سے میل کھاتا ہے۔
انہوں نے احتجاج میں ایک صحافی سے گفتگو کرتے ہوئے ہر حال میں لیاقت باغ پہنچنے کے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا، ’مریم ہم آرہے ہیں‘۔
دیکھتے ہی دیکھتے سوشل میڈیا پر ان کی یہ ویڈیو وائرل ہوگئی۔
ایک سوشل میڈیا صارف نے بتایا کہ ’یہ ظہیر خان سواتی ہیں جن کا تعلق مانسہرہ سے ہے‘۔
اس نقلی گنڈاپور کی ویڈیو پر تبصرہ کرتے ہوئے ثنا نامی ایکس صارف نے لکھا، ’کہیں کمپنی کے ہاتھ نہ لگ جائے اور کوئی آڈیو وڈیو نہ ریکارڈ کرا لے اس سے‘۔
میورک نامی صارف نے لکھا، ’ہاہاہاہا بھائی ان بھائی صاحب کو بچا کر رکھیں، پولیس اور اداروں کو چکما دینے کے کام آئیں گے‘۔
مبارک علی رضا نے آئیڈیا دیا، ’پولیس کو چکمہ دینے کے لیے اس کو دوسری روٹ سے کنٹینر پر بھیجنا چاہیے تاکہ اصل گنڈاپور کو سڑک کلیئر ملے‘۔